Maktaba Wahhabi

48 - 93
بذریعہ وحی حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی براء ت نازل کی گئی‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم پندرہ سو مسلمانوں کے ساتھ مدینہ سے عمرہ ادا کرنے کے لئے نکلے مشرکین مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راستے میں روک دیا آپ عمرہ نہ ادا کرسکے ‘بعض مشرکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دومرتبہ دھوکہ دے کر تبلیغ اسلام کے بہانے جلیل القدر صحابہ کرام رضواناﷲ علیہم اجمعین (جن کی مجموعی تعداد ستر سے اسّی تک بنتی ہے)کو لے جاکر شہید کردیا جس سے آپ کو شدید صدمہ پہنچا سیرت طیبہ کے ان تمام واقعات کو سامنے رکھا جائے تو ہمارے سامنے ایک ایسے انسان کی تصویر آتی ہے جو پیغمبر ہونے کے باوجود قانون الٰہی اوراﷲکی مشیت کے سامنے بے بس اور لاچار نظر آتا ہے ‘مولانا الطاف حسین حالی رحمۃاﷲ علیہ نے کتاب وسنت کے اس موقف کی بڑی ٹھیک ٹھیک ترجمانی درج ذیل اشعار میں کی ہے ۔ جہاں دار مغلوب ومقہور ہیں واں نبی اور صدیق مجبور ہیں واں نہ پرسش ہے رحبان واحبار کی واں نہ پرواہ ہے ابرار واحرار کی واں اب ایک طرف بزرگوں اوراولیاء کرام کے عقائد اور ان سے منسوب واقعات سامنے رکھئے اوردوسری طرف قرآنی تعلیمات اور قراان مجید میں بیان کئے گئے انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات کو سامنے رکھئے دونوں کے تقابل سے جو نتیجہ نکلتا ہے وہ یہ کہ یا تو کتاب وسنت کی تعلیمات اور انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات محض قصے اور کہانیاں ہیں جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں یا پھر بزرگوں اور اولیاء کرام کے عقائد اور ان سے منسوب واقعات سراسر جھوٹ اورمن گھڑت ہیں ‘ان دونوں صورتوں میں سے جس کا جی چاہے راستہ اختیار کرلے ‘اہل ایمان کے لئے تو صرف ایک ہی راستہ ہے ۔﴿ رَبَّنَا أَمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشٰھِدِ یْنَ ﴾ ترجمہ:’’اے ہمارے پروردگار! جو فرمان تو نے نازل کیا ہے ہم نے اسے مان لیا اور رسول کی پیروی کی ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔(سورہ آل عمران آیت ۵۳) دوسری دلیل اور اس کا تجزیہ : بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بزرگان دین اور اولیاء کراماﷲکے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں ‘
Flag Counter