Maktaba Wahhabi

85 - 93
جائیں ۔ان جسمانی آزار کی ریاضتوں کے ساتھ ہندومت میں دماغی اور روحانی مشقتوں کو بھی نجات کا ذریعہ سمجھا جاتا چنانچہ ہندو تنہا شہر سے باہر غور وفکر میں مصروف رہتے اور ان میں سے بہت سے جھونپڑیوں میں اپنے گرو کی رہنمائی میں گروپ بناکر بھی رہتے ۔ان میں سے کچھ گروپ بھیک پر گزارہ کرتے ہوئے سیاحت کرتے ان میں سے کچھ مادر زاد برہنہ رہتے اورکچھ لنگوٹی باندھ لیتے ۔بھارت کے طول وعرض میں اس قسم کے چٹا دھاری یا ننگ دھڑنگ اور خاکستر میلے سادھوؤں کی ایک بڑی تعداد ‘جنگلوں ‘دریاؤں اور پہاڑوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے ‘اور عام ہندو معاشرے میں ان کی پوجا تک کی جاتی ہے ۔(مقدمہ ارتھ شاستر :۹۹) روحانی قوت اور ضبط نفس کے حصول کی خاطر ریاضت کا ایک اہم طریقہ ’’یوگا‘‘کا ایجاد کیا گیا جس پر ہندو مت بدھ مت اور جین مت کے پیروکار سبھی عمل کرتے ہیں اس طریقہ ریاضت میں یوگی اتنی دیر تک سانس روک لیتے ہیں کہ موت کا شبہ ہونے لگتا ہے دل کی حرکت کا اس پر اثر نہیں ہوتا ۔سردی گرمی ان پر اثر انداز نہیں ہوتی یوگی طویل ترین فاقے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں ارتھ شاستر کے نامہ نگار کااس طرز ریاضت پر تبصرہ کرتے ہوئے آخر میں لکھتے ہیں کہ یہ ساری باتیں مغربی علم الاجسام کے ماہرین کے لئے تو حیران کن ہوسکتی ہیں لیکن مسلم صوفیاء کے لئے چنداں حیران کن نہیں ‘کیونکہ اسلامی تصوف کے بہت سے سلسلوں بالخصوص نقشبندی کے سلسلے فنا فی ا ﷲیا فنا فی الشیخ یا ذکر قلب کے اوراد میں حبس دم کے کئی طریقے ہیں جن پر صوفیاء عامل ہوتے ہیں ۔(مقدمہ ارتھ شاستر :۱۲۹) یوگا عبادت کا ایک بھیانک نظارہ سادھوؤں اور یوگیوں کا دہکتے ہوئے شعلہ فشاں انگاروں پر ننگے قدم چلنا اور بغیر جلے سالم نکل آنا ‘تیز دھار نوکیلے خنجر سے ایک گال سے دوسرے گال تک اور ناک کے دونوں حصوں تک اور دونوں ہونٹوں کے آرپار خنجر اتار دینا اور اس طرح گھنٹوں کھڑے رہنا ‘تازہ کانٹوں اور نوکیلی کیلوں کے بستر پر لیٹے رہنا یا رات دن دونوں پیروں یا ایک پیر کے سہارے کھڑے رہنا یا ایک ٹانگ اور ایک ہاتھ کو اس طویل عرصہ تک بے مصرف بنادینا کہ وہ سوکھ جائے یا مسلسل الٹے لٹکے رہنا‘ساری عمر ہر موسم اور بارش میں برہنہ رہنا ‘تمام عمر سنیاسی یعنی کنوارا رہنا یا اپنے تمام اہل خانہ سے الگ ہوکر بلند پہاڑوں کے غاروں میں گیان دھیان کرنا وغیرہ بھی یوگا عبادت کے مختلف طریقے ہیں ۔اسے ہندو یوگی ہندو دھرم یا دیدانت یعنی
Flag Counter