Maktaba Wahhabi

56 - 93
اﷲتعالیٰ کے ہاں سفارشی بنانے کے عقیدے کی کس قدر بھرپور ترجمانی کی گئی ہے اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اولیاء کرام جب چاہیں سفارش کرکےاﷲتعالیٰ سے بخشواسکتے ہیں اوراﷲتعالیٰ کو ان کی سفارش کے برعکس مجال انکار نہیں ‘بلکہ اس واقع سے اندازہ ہوتا ہے کہ اولیاء کرام ‘اﷲتعالیٰ کو سفارش ماننے پر مجبور بھی کرسکتے ہیں۔ آئیے ایک نظرقرآنی تعلیمات پر ڈا ل کر دیکھیں کیااﷲکے حضور اس نوعیت کی سفارش ممکن ہے یا نہیں ؟ سفارش سے متعلق چند قرآنی آیات درج ذیل ہیں۔ ۱۔ مَنْ ذَالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْـدَہٗ اِلَّا بِاِذْنِہٖ ۔ ترجمہ:’’کون ہے جو اس کی جناب میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے ۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت ۲۵۵) ۲- وَلَا یَٓشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی ۔ ترجمہ:’’وہ فرشتے کسی کے حق میں سفارش نہیں کرتے سوائے اس کے جس کے حق میں سفارش سننے پراﷲتعالیٰ راضی ہو۔‘‘ (سورۃ انبیاء آیت ۲۸) ۳- قُلْ لِلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا ۔ ترجمہ:’’کہو سفارش ساری کی ساری اﷲتعالیٰ کے اختیار میں ہے‘‘ (سورہ زمر آیت ۴۴) ان آیات میں اﷲتعالیٰ کے حضور سفارش کی جو حدود وقیود بیان کی گئی ہیں وہ یہ ہیں۔ اولاً۔سفارش صرف وہی شخص کرسکے گا جسےاﷲتعالیٰ سفارش کرنے کی اجازت دے گا ۔ ثانیاً۔سفارش صرف اسی شخص کے حق میں ہوسکے گی جس کے لئےاﷲتعالیٰ سفارش کرنا پسند فرمائے گا۔ ثالثاً۔سفارش کی اجازت دینے یا نہ دینے ‘قبول کرنے یا نہ کرنے کا سارا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ قرآن مجید کی ان مقرر کردہ حدود میں رہتے ہوئے قیامت کے دن انبیاء وصلحاء ‘اﷲتعالیٰ سے سفارش کرنے کی اجازت کیسے حاصل کریں گے اور پھر یہ سفارش کا طریقہ کیا ہوگا اس کا اندازہ بخاری ومسلم کی طویل حدیثِ شفاعت سے کیا جاسکتا ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ’’قیامت کے روزلوگ باری باری حضرت آدم علیہ السلام‘نوح علیہ السلام‘ابراہیم علیہ السلام ‘موسی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے کہاﷲتعالیٰ کے حضور ہماری سفا رش کیجئے لیکن انبیاء کرام اپنی معمولی لغزشوں کو
Flag Counter