Maktaba Wahhabi

46 - 93
مَا لَھُمْ مِّنْ دُوْنِـہٖ مِنْ وَّلِیِّ وَّلَا یُشْرِکُ فِی حُکْمِـہٖ أَحَـدً ا ۔ ترجمہ:’’مخلوقات کااﷲکے سوا کوئی خبر گیر نہیں اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا ۔‘‘ (سورہ کہف:۲۶) ان آیات میں اﷲتعالیٰ نے واضح طور پر یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ میں اپنی حکومت اپنے معاملات اوراختیارات میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرتا اورمیرے علاوہ جنہیں لوگ پکارتے ہیں یا جن سے مرادیں اور حاجتیں طلب کرتے ہیں وہ ذرہ برابر کا اختیارنہیں رکھتے نہ ہی ان میں سے کوئی میرا مددگار ہے ۔ اس دنیا میں انبیاء اور رسل اﷲتعالیٰ کے پیغامبر اورنمائندہ ہونے کی حیثیت سےاﷲتعالیٰ کے سب سے زیادہ مقرب ‘سب سے یادہ محبوب اور سب سے زیادہ پیارے ہوتے ہیں قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے بہت سے انبیاء کرام کے واقعات بیان فرمائے ہیں کہ وہ کس طرح اپنی اپنی قوم کے پاس دعوت توحید لے کر آئے اور قوم نے ان کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا ‘کسی کو قوم نے جلاوطن کردیا‘کسی کو قید کردیا‘کسی کو قتل کردیا ‘کسی کو مارا اور پیٹا لیکن وہ خود اپنی قوم کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے حضرت ہود علیہ السلام نے قوم کو توحید کی دعوت دی قوم نہ مانی بلکہ الٹا یہ کہا ۔ فَاْ تِنَا بِمَا تَعِدُ نَا اِنْ کنْتَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ اچھا تو لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر اپنی بات میں سچا ہے ۔(سورہ اعراف آیت ۷۰) اس پراﷲتعالیٰ کا پیغمبر صرف اتنا کہہ کر خاموش ہوگیا ۔ فَانْتَظِرُوْا اِنِّی مَعَکُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ ترجمہ:’’تم بھی (عذاب کا )انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں (یعنی عذاب لانا میرے بس میں نہیں) ۔(سورہ اعراف آیت ۷۱)ایسا ہی معاملہ دوسرے انبیاء کرام کے ساتھ بھی پیش آتا رہا ہم یہاں اﷲتعالیٰ کے ایک جلیل القدر پیغمبر حضرت لوط علیہ السلام کا واقعہ تفصیل سے بیان کرنا چاہتے ہیں جن کی قوم اغلام کے مرض میں مبتلا تھی فرشتے عذاب لے کر خوبصورت لڑکوں کی شکل میں آئے تو حضرت لوط علیہ السلام اپنی بدکردار قوم کے بارے میں سوچ کر گھبرا اٹھے کہنے لگے ۔ ھَـذَ ا یَوْمٌ عَصِیْبٌ ترجمہ:’’یہ دن تو بڑی مصیبت کا ہے۔‘‘ (سورہ ھود آیت ۷۷)اور اپنی قوم سے یہ درخواست کی ۔ ﴿ فَا تَّقُوْاااللّٰه وَلَا تُخْزُوْنِ فِی ضَیْفِیْ أَلَیْسَ مِنْکُمْ رَجُلٌ رَّشِیْدٌ ﴾
Flag Counter