Maktaba Wahhabi

45 - 93
شیخ عبدالقادر جیلانی کے بارے میں بھی کسی شاعر نے ایسا ہی اظہار خیال کیا ہے ۔ امداد کُن امداد کُن از رنج وغم آزاد کُن در دین ودنیا شاد کُن یا شیخ عبدالقادر! ترجمہ:’’اے شیخ عبدالقادر !میری مدد کیجئے ‘میری مدد کیجئے ‘اور مجھے ہر رنج وغم سے آزاد کردیجئے ‘نیز دین ودنیا کے تمام معاملات میں مجھے خوش کیجئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں عربی کے ایک شاعر نے اپنے عقیدے کا اظہار یوں کیا ہے : ناد علیا مظہر العجائب تجد ہ عونا فی النوائب کل ھم و غم سینجلی بولایتک یا علی یا علی ترجمہ:’’عجائبات کے ظاہر کرنے والے علی کو پکارو ہر مصیبت میں اسے اپنا مددگار پاؤگے اے علی تیری ولایت کے صدقے عنقریب سارے غم دور ہوجائیں گے۔ ان افکار وعقائد کو سامنے رکھتے ہوئے یا محمد‘یاعلی‘یاحسین ‘یا غوث الاعظم جیسے ندائیہ کلمات کی حقیقت آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان کلمات کے پس منظر میں کون سا عقیدہ کارفرماہے؟ اولیاء کرام اور بزرگان دین کے بارے میں پائے جانے والے ان تصورات اور عقائد کا اب ہمیں کتاب وسنت کی روشنی میں جائزہ لینا ہے کیا واقعی اولیاء کرام ایسی قدرت رکھتے اور اختیارات رکھتے ہیں جیسا کہ ان کے پیروکار سمجھتے ہیں؟ پہلے قرآن مجید کی چند آیات ملاحظہ ہوں۔ وَالَّذِ یْنَ تََدْ عُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ۔ ترجمہ:’’اﷲتعالیٰ کو چھوڑکر جنہیں تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ کے بھی مالک نہیں ہیں‘‘ (سورہ فاطرآیت:۱۳) قُلِ ادْعُوْا الَّذِ یْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِااللّٰه لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی اْلاَرضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہُ مِنْھُمْ مِنْ ظَھِیْرٍ۔ (سورہ سبا آیت ۲۲) ترجمہ:’’کہو پکار دیکھو انہیں جنہیں تم اﷲ کے سوا اپنا معبود سمجھ بیٹھے ہو وہ نہ آسمان میں ذرہ برابر کسی چیز کے مالک ہیں نہ زمین میں وہ آسمان وزمین کی ملکیت میں شریک نہیں نہ ہی ان میں سے کوئئی اللہ تعالیٰ کا مددگار ہے۔‘‘
Flag Counter