Maktaba Wahhabi

44 - 93
سکتے ہیں مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دے سکتے ہیں اور ساری زمین کو ایک قدم میں طے کرسکتے ہیں [1]نیز فرماتے ہیں ’’اولیاء کرام اپنی قبروں میں حیات ابدی کے ساتھ زندہ ہیں ان کے علم وادراک سمع وبصر پہلے کی نسبت بہت زیادہ قوی ہیں‘‘[2] فارسی کے ایک شاعر نے اسی عقیدے کا اظہادرج ذیل شعر میں یوں کیاہے ۔ اولیا راہست قدرت ازالہ تیر جستہ باز گردائند زراہ ترجمہ:’’اولیاء کرام کواﷲتعالیٰ کی طرف سے ایسی قدرت حاصل ہوتی ہے کہ وہ کمان سے نکلے ہوئے تیر کو واپس لاسکتے ہیں۔ کسی پنجابی شاعر نے اپنے اس عقیدہ کی ترجمانی ان الفاظ میں کی ہے ۔ ہتھ ولی دے قلم ربانی لکھے جو من بھاوے رب ولی نوں طاقت بخشی لکھے لیکھ مٹاوے ترجمہ:’’اﷲتعالیٰ کا قلم ولی کے ہاتھ میں ہے جو چاہے لکھےاﷲتعالیٰ نے ولی کو یہ طاقت بخشی ہے کہ جو چاہے لکھے جو چاہے مٹادے۔ بزرگان دین اور اولیاء کرام کے بارے میں اسی قسم کے مبالغہ آمیز عقائد اور تصورات کا یہ نتیجہ ہے کہ لوگ اولیاء کرام کے ناموں کی دہائی دیتے اور ان سے مدد اور مرادیں مانگتے ہیں خود ’’امام اہل سنت‘‘حضرت احمد رضاخاں بریلوی ‘شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے بارے میں فرماتے ہیں ’’اے عبدالقادر!اے فضل کرنے والے بغیر مانگے سخاوت کرنے والے ‘اے انعام واکرام کے مالک تو بلند وعظیم ہے ہم پر احسان فرما اور سائل کی پکار کو سن لے۔اے عبدالقادر ہماری آرزوؤں کو پورا کرجناب احمد رضا خان کے بارے میں ان کے ایک عقیدت مند شاعر کا اظہار عقیدت ملاحظہ ہو۔ چار جانب مشکلیں ہیں ایک میں اے مرے مشکل کشا احمد رضا لاج رکھ میرے پھیلے ہاتھ کی اے مرے حاجت روا احمد رضا
Flag Counter