Maktaba Wahhabi

278 - 354
کُفْرٌ، وَإِنْ عَلٰی وَجْہِ التَّحِیَّۃِ لَا، وَصَارَ آثِمًا مُّرْتَکِبًا لِّلْکَبِیرَۃِ ۔ ’’اسی طرح جو علما و عظما کے سامنے زمین بوسی کا عمل کیا جاتا ہے، یہ بھی حرام ہے۔ اسے کرنے والا اور اس پر راضی ہونے والا،دونوں گناہ گار ہیں ، یہ بت پرستی کے مشابہ ہے۔کیا ایسا کرنے والے کو کافر کہا جائے گا؟ [اس میں تفصیل ہے]۔ اگر وہ عبادت اور تعظیم کی بنا پر ایسا کر رہا ہے، تو یہ عمل کفر ہے اور اگر بطور ِتحیہ ہے تو حرام نہیں ،لیکن ایسا کرنے والا گناہ گار، بلکہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہو گا۔‘‘ (ردّ المُحتار لابن عابدین : 6/383، تبیین الحقائق للزّیلعي : 6/25، مَجمع الأنہر لشیخي زادہ : 2/542، البنایۃ للعیني : 12/198) الحاصل : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قدم بوسی کے بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں ۔ صحابہ کرام، تابعین عظام اور تبع تابعین کے دور میں قدم بوسی کا وجود نہیں ملتا۔ یوں قدم بوسی اور زمین بوسی ناجائز اعمال وافعال ہیں ۔
Flag Counter