Maktaba Wahhabi

32 - 447
مِّنَ السَّمَآئِ مَآئً لِّیُطَھِّرَکُمْ بِہٖ} میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ آسمان سے برسنے والا پانی طاہر و پاک ہے اور مطہر بھی ہے، یعنی جس سے دوسری اشیا بھی پاک کی جاسکتی ہیں۔ سورۃ الفرقان میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآئِ مَآئً طَھُوْرًا لِّنُحْیِ یَ بِہٖ بَلْدَۃً مَّیْتًا وَّنُسْقِیَہٗ مِمَّا خَلَقْنَآ اَنْعَامًا وَّاَنَاسِیَّ کَثِیْرًا} [الفرقان: ۴۸، ۴۹] ’’اور ہم آسمان سے پاک (اور شفاف) پانی برساتے ہیں، تاکہ اس سے شہر مردہ (زمینِ افتادہ) کو زندہ کر دیں اور پھر ہم اسے بہت سے چوپایوں اور آدمیوں کو جو ہم نے پیدا کیے ہیں، پلاتے ہیں۔‘‘ ان کلمات کا مفہوم بڑاواضح ہے کہ آسمان سے نازل ہونے والا ہر شکل کا پانی طاہر و مطہر ہے، کیوں کہ لفظ ’’طہور‘‘ محض پاک کو نہیں، بلکہ پاک کرنے والی چیز کہا جاتا ہے، جیسا کہ تفسیر و لغت اور شروحِ حدیث کی کتب میں مذکور ہے۔ [1] اسی طرح نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعاے استفتاح کے الفاظ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ بارش، برف اور اولوں سے حاصل شدہ پانی طاہر و مطہر ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، سنن ابو داود و نسائی و ابن ماجہ، مسند احمد و ابی عوانہ اور سنن دارمی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی تکبیرِ تحریمہ کہنے کے بعد قراء ت سے پہلے کچھ دیر خاموش رہتے۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان سکوت میں کیا پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا کرتا ہوں: (( اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِيْ وَبَیْنَ خَطَاَیَايَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ، اَللّٰہُمَّ نَقِّنِيْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّیٰ الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اَللّٰهُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَآئِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ )) [2]
Flag Counter