Maktaba Wahhabi

359 - 447
جنسِ ارض: اب ایک تحقیق طلب بات یہ ہے کہ تیمم کے لیے کیا صرف مٹی پر ہاتھ مارنا ضروری ہے یا زمین کے دیگر اجزا مثلاً ریت، چونا اور پتھر وغیرہ پر بھی ہاتھ مار کر تیمم کیا جاسکتا ہے؟ اس سلسلے میں اہلِ علم کے دو قول ہیں: پہلا قول: تیمم صرف مٹی پر ہاتھ مارنے ہی سے ہوسکتا ہے، دوسری کسی چیز سے نہیں۔ یہ امام شافعی، امام احمد اور امام داود رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔[1] ان کا استدلال آیتِ تیمم کے الفاظ: {فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا} [النساء: ۴۳] ’’(کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں) پاک مٹی سے کام لو۔‘‘ سے ہے۔ یہاں اس مسلک والے ’’صعید‘‘ کو صرف مٹی کے معنیٰ میں لیتے ہیں، جب کہ اسی آیت کے اگلے الفاظ {فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ} [المائدۃ: ۶] ’’اس سے مسح کرو، چہرے کا اور دونوں ہاتھوں کا۔‘‘ میں لفظ {مِنْہُ} کو تبعیض کے لیے قرار دیتے ہوئے بھی تیمم کے لیے مٹی کو شرط قرار دیا گیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا ’’فتح الباري‘‘ (۱/ ۴۳۸۔ ۴۴۷) میں، علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا ’’نیل الأوطار‘‘ (۱/ ۲۶۰۔ ۲۶۱) میں اور علامہ یمانی رحمہ اللہ کا ’’سبل السلام‘‘ (۱/ ۱/ ۹۴) میں اسی طرف رجحان ہے۔ گذشتہ صفحات میں ہم ایک حدیث صحیح بخاری ومسلم اور سنن نسائی و دار قطنی کے حوالے سے ذکر کر آئے ہیں جو صرف صحیح مسلم میں تعلیقاً اور باقی میں مرفوعاً ہے۔ اس کے حوالے سے ہم بیان کر آئے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیوار پر ہاتھ مار کر تیمم کیا۔ اس حدیث سے ابن بطال نے تو یہ اخذ کیا ہے کہ تیمم کے لیے مٹی شرط نہیں، بلکہ پتھر وغیرہ سے بھی تیمم کیا جاسکتا ہے، کیوں کہ مدینے کے گھروں کی دیواریں عموماً پتھر وں کی بنی ہوئی ہوتی تھیں اور پتھروں پر مٹی تو نہیں چمٹی ہوگی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو لگتی، لیکن اس بات کو ایک احتمال قرار دیا گیا ہے، یقینی امر نہیں، پھر اسی روایت میں مسند امام شافعی میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں: (( فَحَثَّہٗ بِعَصًا )) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیوار کو اپنے عصا سے کریدا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ وہ دیوار محض پتھروں کی نہیں، بلکہ ان کے درمیان مٹی بھی تھی، جسے
Flag Counter