Maktaba Wahhabi

107 - 447
قرونِ اُولیٰ میں مسلم اور غیر مسلم خوش گوار تعلّقات کی چند مثالیں غیر مسلموں کے لیے ہمارے دینِ اسلام میں کتنی رواداری اور حسنِ سلوک کی تعلیم ہے، اِس بات کا اندازہ کرنا ہو تو ہمارے رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ پر ایک نظر ڈال لیں، اس سے ساری شکایتیں دُور ہو جائیں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کے ساتھ جو احسان و ہمدردی اور خوش اخلاقی کے معاملات کیے، ان کی دُنیا جہان میں نظیر ملنا مشکل ہے۔ 1۔ مکہ مکرمہ میں قحط پڑا تو جن دشمنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثاروں کو آبائی وطن چھوڑنے اور ملک بدر ہونے پر مجبور کیا تھا، ان کی خود امداد فرمائی۔ 2۔ پھر فتح مکہ کے روز جب تمام دشمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارۂ اَبرو ملنے پر گاجر مولی کی طرح کاٹے جاسکتے تھے، اس موقع پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رحمۃ لّلعالمینی کا ثبوت دیتے ہوئے فرمایا: (( لاَ تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ )) [1] ’’آج (تمھیں صِرف معافی ہی نہیں دی جاتی بلکہ تمھارے پچھلے ظلم و ستم اور تکالیف و اِیذا رسانی پر) ہم تمھیں کوئی ملامت بھی نہیں کرتے۔‘‘ 3۔ غیر مسلم جنگی قیدی ہاتھ آئے تو ان کے ساتھ وہ سلوک کیا کہ ہر شخص اپنی اولاد کے ساتھ بھی نہیں کر سکتا۔ 4۔ کفّار و مشرکین اور منافقین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو طرح طرح کی ذہنی و جسمانی تکلیفیں پہنچائیں، مگر کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستِ مبارک انتقام کے لیے نہ اُٹھا۔ 5۔ بنو ثقیف جو ابھی مسلمان بھی نہیں ہوئے تھے، ان کا وفد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو
Flag Counter