Maktaba Wahhabi

438 - 447
ضرورت پیش آنے کی دو صورتیں ذکر کی ہیں، ان میں بھی چھونے سے مراد صحبت کرنا ہی مذکور ہے۔[1] تفسیری فوائد مولانا شبیراحمد عثمانی رحمہ اللہ : مولانا محمود الحسن رحمہ اللہ کے ترجمۂ قرآن ’’موضح فرقان‘‘ پر سورت آل عمران کے بعد تا آخرِ قرآن تفسیر ی فوائد مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ کے رقم کردہ ہیں۔ چنانچہ علامہ عثمانی رحمہ اللہ نے سورۃ النساء کی آیت (۴۳) کے تحت فائدہ (۴) کے ضمن میں جو تفصیل بیان کی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے بھی چھونے سے صحبت کرنا ہی مراد لیا ہے۔[2] ترجمہ بر یلوی و حاشیہ مراد آبادی: حنفی بر یلوی مکتبِ فکر کے بانی احمد رضا خان فاضل بریلوی کے ترجمہ ’’کنز الإیمان‘‘ میں {اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ} کے تحت لکھا ہے: ’’یا تم نے عورتوں کو چھوا۔‘‘ اس پر نعیم الدین مراد آبادی کے تفسیری حواشی خزائن العرفان میں فائدہ: ۱۳۰ کے تحت چھونے سے مراد جماع کرنا لکھا ہے۔[3] تفہیم القرآن: صاحبِ تفہیم القرآن مولانا مودودی رحمہ اللہ نے لمس کے مرادی معنیٰ کی تعیین کے سلسلے میں دو معروف اقوال یعنی جماع و مباشرت کرنے اور محض چھونے کی رائے رکھنے والوں کے علاوہ ایک تیسری اور درمیانی راہ اختیار کرنے والوں یعنی امام مالک رحمہ اللہ و حنابلہ کا تذکرہ بھی کیا ہے، جن کے نزدیک محض چھونا بھی اگر شہوت سے ہو تو ناقضِ وضو ہے، ورنہ نہیں۔[4] خلاصۂ کلام: ان تمام تراجم، تفسیری فوائد و حواشی اور کتبِ تفسیر کے اقتباسات سے یہ بات واضح طور پر سامنے آگئی کہ مذکورہ آیت کے الفاظ میں چھونا جماع سے کنایہ ہے، اس سے مراد محض چھونا نہیں اور اس سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اس آیت سے عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جانے پر استدلال صحیح
Flag Counter