Maktaba Wahhabi

343 - 447
کردہ حدیث سے معلوم ہو رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلطی کرنے والے کو بھی ثواب ملنا بتایا ہے۔ یہی معاملہ اس سے پہلی حدیث والے واقعہ کا بھی ہے کہ نماز کو دہرانے والے نے اجتہاد میں خطا کی، اس کے باوجود اس کا اجر ثابت ہوگیا۔ جیسا کہ (( لَکَ الْأَجْرُ مَرَّتَیْنِ )) کے الفاظ سے پتا چلتا ہے۔ یہ حدیث پہلے بھی ذکر کی جا چکی ہے، مگر وہاں موضوع کچھ اور تھا اور اُس میں مذکور صورتِ حال ہماری اس موجودہ زیرِ بحث صورتِ حال سے بھی قدرے مختلف ہے۔ اس لیے ہم نے اسے استدلال کی بنیاد نہیں بنایا۔ محض تائید کے لیے ذکر کیا ہے کہ اعادہ یا نماز کو دہرانے کا واجب نہ ہونا تو اس میں بھی مذکور ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ان کے پاس پانی نہیں تھا تو انھوں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی اور یہاں پانی ہے نہ مٹی۔ لہٰذا کسی نے بلا وضو و بلا تیمم نماز ادا کرلی۔ نہ وہاں دہرانا واجب قرار دیا گیا ہے اور نہ یہاں ہی واجب ہے، لہٰذا عدمِ وجوب کا قول ہی راجح ہوا۔ طریقۂ تیمم: تیمم کے متعلق کئی مسائل تو ذکر ہوگئے ہیں۔ اب آیئے مسنون طریقۂ تیمم کی طرف، تو اس سلسلہ میں عرض ہے کہ تیمم کا طریقہ بھی قرآنِ کریم کی مذکورہ دونوں آیتوں اور کئی احادیث میں گزرا ہے ، مگر ان مواقع پر ان کے ذکر سے مراد طریقۂ تیمم کا تذکرہ نہیں تھا، بلکہ دوسرے احکام و مسائل تھے۔ مثلاً ان قرآنی آیات کو وہاں ہم نے تیمم کی مشروعیت اور اس کے جواز کو ثابت کرنے کے لیے ذکر کیا تھا، پھر صحیحین اور سنن اربعہ کے حوالے سے حضرت عمار اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما والی حدیث، حیض و جنابت کی حالت میں تیمم کے جواز کی دلیل کے طور پیش کی تھی۔ اس کے بعد نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کر کے سلام کا جواب دینے والی صحیحین، سنن نسائی اور دارقطنی کی حدیث، مقیم کے لیے تیمم کے جواز پر استدلال کرنے کے لیے ذکر کی تھی اور بخاری تعلیقاً و شافعی موصولاً والا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اثر بھی اسی سلسلے ہی میں ذکر کیا گیا تھا۔ ان سب آیات و احادیث اور اثر میں تیمم کا طریقہ بھی مذکور ہے، جسے اب ہم طریقۂ تیمم کے طور پر بطورِ خاص قدرے تفصیل سے ذکر کرنا چاہتے ہیں۔ طریقۂ تیمم کے سلسلے میں قرآنی آیات اور احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں واضح ہدایات موجود ہیں، چونکہ ہم وہ آیات و احادیث پورے حوالوں کے ساتھ ذکر کرچکے ہیں، لہٰذا اب ہم ان کے حوالے تو ذکر کر دیتے ہیں۔ البتہ ان کی مکمل نصوص ذکر نہیں کریں گے، بلکہ صرف طریقۂ تیمم سے متعلق الفاظ
Flag Counter