Maktaba Wahhabi

304 - 447
(( اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَوَّابِیْنَّ، وَاجْعَلْنِيْ مِنَ الْمُتَطَہِّرِیْنَ )) [1] اس اضافے کے بغیر تو مذکورہ بالا حدیث صحیح مسلم اور دیگر کتب میں بھی مذکور ہے، جو ہر قسم کے اضطراب سے صحیح و سالم ہے۔ البتہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس اضافے والی روایت کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کی سند میں اضطراب ہے، جب کہ دیگر کبار محدّثین نے اس اضطراب کو مرجوح قرار دیا ہے اور اس اضافے کو بزار، طبرانی نے معجم کبیر اور اوسط میں اور ابن السنی نے ’’عمل الیوم و اللیلۃ‘‘ میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور ابن ماجہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی بیان کیا ہے۔ لہٰذا اس اضافے کو بھی صحیح قرار دیا گیا ہے، جس کی تفصیل ’’التلخیص الحبیر‘‘ (۱/ ۱/ ۱۰۱، ۱۰۲) ’’نیل الأوطار‘‘ (۱/ ۱/ ۱۷۴) ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ (۱/ ۱۸۰۔ ۱۸۲) ’’إرواء الغلیل‘‘ (۱/ ۱۳۵) اور ’’تحقیق المشکاۃ‘‘ (۱/ ۹۵) میں دیکھی جاسکتی ہے۔ مختصر یہ کہ کلمہ شہادت کے بعد یہ دعا بھی کہہ لینی چاہیے، کیوں کہ یہ بھی صحیح اور ثابت ہے۔ تولیے وغیرہ کا استعمال: وضو سے فارغ ہو جانے کے بعد اپنے ہاتھ منہ کو تولیے، رومال یا کسی دوسرے کپڑے سے پونچھا جا سکتا ہے، جس کا پتا کئی احادیث سے چلتا ہے۔ 1۔مثلاً صحیح بخاری و مسلم میں حضرت اُمِ ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلٰی غُسْلِہٖ فَسَتَرَتْ عَلَیْہِ فَاطِمَۃُ، ثُمَّ أَخَذَ ثَوْبَہٗ فَالْتَحَفَ بِہٖ )) [2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرمانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لختِ جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پردے کا انتظام کیا۔ پھر (غسل سے فارغ ہوکر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا لیا اور اسے اپنے بدنِ مبارک پر لپیٹا۔‘‘ 2۔ایسے ہی ابن ماجہ اور عمل الیوم واللیلۃ نسائی میں حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
Flag Counter