Maktaba Wahhabi

101 - 447
شبہہ و تعارض کا ازالہ اور موالات و مواسات کا فرق اللہ تعالیٰ نے کفّار ومشرکین اور تمام غیر مسلم افراد کے ساتھ موالات یا دلی مودّت و محبت رکھنے سے مسلمانوں کو سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ یہ مضمون قرآنِ کریم کی متعدد آیات میں مجمل اور مفصّل بیان ہوا ہے۔ ان تصریحات کو پڑھنے یا سننے کے بعد حقیقتِ حال سے ناواقف غیر مسلم لوگوں کو یہ شبہہ ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں کے مذہبِ اسلام میں غیر مسلم افراد کے ساتھ کسی قسم کی رواداری اور تعلّق بلکہ حسنِ اخلاق کی بھی کوئی گنجایش نہیں اور دوسری طرف ان آیات کو سامنے رکھتے ہوئے، جب کوئی مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیّبہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ عالیہ اور غیر مسلموں کے ساتھ احسان و سلوک اور ہمدردی و غم خواری، ایسے ہی صحابہ و خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم اور سلفِ اُمت کی غیر مسلموں سے ہمدردی و رواداری اور حسنِ سلوک کے واقعات پڑھے، جن کی مثالیں اقوامِ عالم میں ملنا مشکل ہیں، تو غیر مسلم بلکہ ایک سطحی نظر رکھنے والے مسلمان کو بھی قرآن و سنت کے احکام میں باہم تعارض و تصادم یا اختلاف محسوس ہونے لگتا ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ یہ دونوں خیال ہی غلط اور قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات سے ناواقفیت یا ناقص تحقیق کا نتیجہ ہیں۔ اس نقطے کو سمجھنے اور قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات معلوم کرنے کے لیے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ دو شخصوں یا جماعتوں کے تعلّقات اور ان کے مختلف درجات کو مدّ نظر رکھا جائے، موالات اور احسان و سلوک یا ہمدردی و رواداری کا فرق اور ہر ایک کی حقیقت کو سمجھا جائے اور پھر قرآن و سنت کی روشنی میں دیکھا جائے کہ ان میں سے کون سا درجہ جائز ا ور کون سا ناجائز ہے؟ جو
Flag Counter