Maktaba Wahhabi

328 - 447
اورآپ نے تو نماز نہیں پڑ ھی تھی، جب کہ میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہونے کے بعد نماز پڑھ لی، پھر میں نے اپنا مٹی لوٹ پوٹ ہونا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے لیے یوں کرلینا ہی کافی تھا۔ (یعنی چاہے تیمم برائے جنابت تھا، اپنا مٹی میں لوٹ پوٹ ہونے کے بجائے صرف اتنا ہی کافی تھا) پھر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا اور پھر ان دونوں میں پھونک ماری، پھر دونوں ہتھیلیاں منہ پر اور پھر باہم دونوں ہاتھوں پر پھیر لیں۔‘‘ سنن ترمذی میں مذکور ہے کہ جنابت والا اور حیض والی جب پانی نہ پائیں تو تیمم کر لیں اور نماز پڑ ھیں۔ تحفۃ الاَحوذی میں اس پر سلف و خلف کا اجماع ذکر کیا گیا ہے۔[1] مریض اور تیمم: اس شخص کے لیے بھی تیمم کی اجازت ہے، جو پانی تو پاتا ہے، مگر بیمارہے اور بیماری کی وجہ سے پانی سے غسل نہیں کر سکتا یا اسے غسل کرنے میں مرض کے بڑھ جانے کا خدشہ ہو۔ چنانچہ کتبِ حدیث میں سے سنن ابو داود، ابن ماجہ، دارقطنی اور بیہقی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں، جس حدیث میں یہ واقعہ مذکور ہے، اس کی سند کے بارے میں ہم پلا سٹر یا پٹی پر مسح کے ضمن میں کچھ تفصیل ذکر کر چکے ہیں کہ ان پر مسح سے متعلق الفاظ ضعیف السند ہیں۔ البتہ تیمم کے ذکر کی حد تک اس حدیث کو شواہد کی بنا پر حسن درجے کی قرار دیا گیا ہے۔[2] اُس حدیث میں وہ واقعہ بہ روایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ یوں مذکور ہے کہ ہم ایک سفر میں تھے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے سر پر پتھر لگا، جس سے اس کا سر پھٹ گیا اور پھر اسے احتلام ہوگیا۔ اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: (( ھَلْ تَجِدُوْنَ لِيْ رُخْصَۃٌ فِيْ التَّیَمُّمِ؟ )) ’’کیا تم میرے لیے تیمم کر لینے کی رخصت پاتے ہو یا نہیں؟‘‘ تو انھوں نے جواب دیا:
Flag Counter