Maktaba Wahhabi

91 - 346
شَائَ اللّٰہُ … صُمْنَا الْیَوْمَ التَّاسِعَ۔))… ’’ آئندہ سال میں ہم ان شاء اللہ نویں محرم کا روزہ بھی رکھیں گے۔ ‘‘ تو جناب ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آئندہ سال(سنہ ۱۲ ہجری)نہیں آیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے۔ [1] یہاں میں یاددہانی کے طور پر اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ پیچھے بیان ہوچکا کہ: یوم عاشوراء کا روزہ شروع اسلام میں واجب تھا۔ پھر رمضان کی فرضیت نازل ہونے کے بعد اس کا وجوب منسوخ ہوگیا۔ اور یومِ عاشوراء کے روزہ کا استحباب باقی رہ گیا۔ ح:ہر قمری مہینے کے آخری تاریخوں کے روزے … مستحب یہ ہے کہ آدمی سی مہینے کو روزے سے خالی نہ رکھے۔ اگرچہ شعبان کا مہینہ ہی کیوں نہ ہو، سوائے اس کے کہ شک والا دن ہو اور وہ شعبان کی تیس تاریخ کا دن ہے کہ جب لوگ رمضان المبارک کا چاند دکھائی دینے کی بات کرنے لگیں۔(کچھ لوگ کہیں کہ شعبان کی ۲۹ اور ۳۰ تاریخ کی درمیانی مغرب کو چاند دکھائی دے دیا ہے اور کچھ لوگ کہیں دکھائی نہیں دیا۔)جناب عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((یَا أَبَا فُـلَانٍ! أَمَا صُمْتَ سُرَرَ ھٰذَا الشَّھْرِ؟))…
Flag Counter