Maktaba Wahhabi

41 - 346
’’اور جو کوئی(اے مسلمانو! تم میں سے)مریض ہو یا سفر پر ہو تو اس پر ان دونوں کی قضاء دوسرے دنوں(غیر رمضان)میں ہے۔‘‘ تو اس آخری مرحلہ پر آکر رو زوں کی تشریعی حیثیت نے مکمل صورت و حالت میں ان سارے تدریجی مراحل کے بعد قرار پکڑا۔ والحمد للّٰه علی ذلک(تب سے لے کر آج تک اور تا قیامت اس پر اُمت کا عمل ہے اور رہے گا۔ ان شاء اللہ)اس سے مقصود(اللہ کریم کی جانب سے)آسانی تھی اور عدم عذر کے وقت رمضان المبارک کا روزوں کی تعداد انہیں مکمل طور پر رکھ کر پوری کرنا تھی۔ اسی طرح کسی عذرکی بناء پر ان میں سے جو روزے رہ جائیں ان کا تدارک قضاء کے ساتھ کرنا تھا۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ o﴾(البقرہ:۱۸۵) ’’(اے ایمان والو!)اللہ کریم تمہارے ساتھ آسانی کے معاملہ کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ تمہارے ساتھ تنگی کے معاملہ کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اور یہ کہ تم روزوں کی تعداد(۲۹ یا ۳۰)تاکہ پوری کر سکو
Flag Counter