Maktaba Wahhabi

276 - 346
ہے۔ اور یہ اضطراب آپ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ضرور ہوتا مگر اُس وقت کہ جب آپ سے روایت کرنے والا راوی کوئی ایک شخص ہوتا۔ یا آپ رضی اللہ عنہا کسی ایک ہی وقت میں پڑھی جانے والی اس نماز کو مختلف حالتوں میں بیان کرتیں۔تو درست بات یہ ہے کہ: آپ رضی اللہ عنہا نے اس نماز کی ہر چیز کو اس کے متعدد واقعات اور مختلف احوال پر محمول کرتے ہوئے اسے بیان کردیا ہے۔ نشاط و انبساط کے اعتبار سے بھی اور جواز کے بیان کے طور پر بھی۔(واللہ اعلم) اور میرے اوپر(ان روایات کے مطالعہ سے)یہ بات واضح ہوئی ہے کہ نمازِ تہجد(اور نمازِ تراویح)کی رکعات گیارہ سے زیادہ نہ ہونے میں حکمت یہ ہے کہ: تہجد اور وتر کا تعلق رات کی نماز سے ہے۔ اور جیسا کہ دن کے فرائض کی تعداد = ظہر کی چار رکعات، عصر کی چار رکعات اور مغرب کی تین رکعات ملا کر(یہ کل گیارہ رکعات)دن کے وتر ہوگئے۔ تو مناسب یہ تھا کہ رات کی نماز تفصیل و اجمال میں دن کی نماز کی طرح ہی ہو۔ اور جہاں تک تیرہ رکعات کی مناسبت کا تعلق ہے تو یہ صبح کی نماز کو اس حیثیت سے ساتھ ضم کرکے گنتی بنتی ہے کہ ان دو رکعات کا تعلق دن کی نمازوں کے ساتھ ہے۔(ان کو صرف شمار نمازِ تہجد کے ساتھ کیا گیا ہے۔)[1]
Flag Counter