Maktaba Wahhabi

27 - 346
کہنے لگیں)بلاشبہ میں نے اللہ الرحمن کے لیے ایک روزے کی نذر مانی ہے، اس لیے میں آج کسی انسان سے ہر گز بات نہیں کروں گی۔‘‘ اور جب گھوڑی اپنے چارے، دانے اور خوراک وغیرہ سے رُک جائے تو اُسے بھی ’’صَائِمٌ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور جب یہ اپنی جائے وقوف پر کھڑی ہو جائے تو کہیں گے: ’’ھِيَ فِيْ مَصَامِھَا ‘‘ … یہ اپنی رُکنے کی جگہ پر ہے۔‘‘ ’’وَصَوْمُ الْمَائِ رُکُوْدُہٗ وَصَوْمُ الرِّیْحِ تَوَقُّفُھَا ‘‘ … پانی اور ہوا وغیرہ کا رُک جانا، تھم جانا بھی ’’صَوْمٌ‘‘ کہلاتا ہے۔اسی طرح سے دن کے آدھا آدھا ہونے کے وقت سورج کا زوال سے کچھ ہی قبل آسمان کے عین وسط میں مستوی ہونے کو بھی ’’صَوْمُ الشَّمْسِ‘‘ کہا جاتا ہے۔ [1] شرعی معنی:روزے کی(شرعی)تعریف میں فقہاء کرام کی عبارتوں کا پیچھا کرنے والا، ان تمام عبارتوں کو ایک ہی معنی کے لیے مفید پائے گا۔ حتی کہ ان کا لفظ اس معنی کے مطابق ہوا چاہتا ہو گا۔ اور میں نے ان میں سے یہ معنی اختیار کیا ہے: ’’أَنَّ الصِّیَامَ ھُوَ الْإِمْسَاکُ عَنِ الْمُفَطِّرِ
Flag Counter