Maktaba Wahhabi

129 - 346
مسافتوں کے مابین مختلف ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جبکہ اس بارے میں حنفیہ، مالکیہ اور حنابلہ کے جمہور فقہاء کی رائے یہ ہے کہ(دنیا جہان کے)تمام مسلمانوں کے مابین روزوں اور عیدین کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے اور ان کے نزدیک مطلع جات کا ایک دوسرے سے مختلف ہونا اس ضمن میں کوئی تعجب والی بات(رکاوٹ)نہیں ہے۔ چنانچہ رمضان المبارک کے روزوں کا چاند کسی بھی دُور یا نزدیک والے علاقے میں دکھائی دے دے اور اس کا طلوع ہونا ثابت ہوجائے تو تمام مسلمانوں پر روزوں کا آغاز کردینا لازم ہوجاتا ہے۔ اور اس بارے میں ہر اُس مسلمان کے لیے حکم کہ جس نے چاند نہ دیکھا ہو چاند دیکھنے والے کے حکم کے تابع ہوگا۔ جمہور فقہاء(رحمہم اللہ جمیعاً)نے درج ذیل حدیث شریف کے عموم سے اس فتویٰ کے لیے استدلال و استشہاد کیا ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صُوْمُوْا لِرُؤْیَتِہٖ وَاَفْطِرُوْا لِرُوْیَتِہٖ، فَإِنْ غُمِّيَ عَلَیْکُمْ، فَأَکْمِلُوْا عِدَّۃَ شَعْبَانَ ثَلَاثِیْنَ۔)) ’’ چاند دیکھ کر روزے رکھو اور چاند دیکھ کر ہی عید کرو۔(یعنی شوال کا چاند نظر آتے ہی رمضان کے فرض روزے رکھنا ترک کردو۔)اور اگر تمہارے اوپر مطلع ابر آلود(یا گرد و غبار یا دھند
Flag Counter