Maktaba Wahhabi

106 - 346
اور جناب ابو قتادہ انصاری بیان کرتے ہیں کہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: ((یَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم! کَیْفَ بِمَنْ یَصُومُ الدَّھْرَ کُلَّہُ؟ فَقَالَ صلي اللّٰهُ عليه وسلم: لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ … أَوْ قَالَ … لَمْ یَصُمْ وَلَمْ یُفْطِرْ۔)) ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ آدمی کیسا ہے کہ جو زمانہ بھر(پوری زندگی)روزے رکھتا رہے۔(ناغہ کرے ہی نہیں ؟)تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ اُس نے روزہ رکھا اور نہ ہی اُس نے(گویا)افطار کیا۔ ‘‘[1] اس کا مفہوم(واللہ اعلم)یہ ہے کہ ایسے آدمی کو روزوں کے بارے میں نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی راہنمائی کی مخالفت میں اس کے روزوں پر کچھ اجر و ثواب نہیں ملے گا۔ اسی طرح اُس نے روزے چھوڑے ہی نہیں پورا دن روزے سے رہا۔ تو اس سے اُس نے اپنے آپ کو مشقت میں مبتلا کیے رکھا۔(جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو یوں پوری زندگی روزوں سے نہیں رہے اور کئی بار ایسا
Flag Counter