Maktaba Wahhabi

91 - 226
اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم وَاحِدَةً مَعَ غُلاَمٍ لِاَبِیْ بَکْرِ فَجَلَسَ اَبُوْ بَکْرٍ یَنْتَظِرُ اَنْ یَطْلُعَ عَلَیْہِ فَطَلَعَ وَ لَیْسَ مَعَہ بَعِیْرُہ قَالَ اَیْنَ بَعِیْرُکَ ؟ قَالَ اَضْلَلْتُہُ الْبَارِحَةَ قَالَ: فَقَالَ اَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰهُ عنہ بَعِیْرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّہ قَالَ فَطَفَقَ یَضْرِبُہ وَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَتَبَسَّمُ وَ یَقُوْلُ (( اُنْظُرُوْا اِلٰی ہٰذَا الْمُحْرِمِ مَا یَصْنَعُ؟)) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤ دَ [1] (حسن) حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لئے نکلے جب ہم عرج (کے مقام پر) پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم سب نے پڑاؤ ڈالا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اور میں اپنے والد (حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ) کے پاس بیٹھ گئی۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سامان ایک ہی اونٹنی پر تھا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا غلام بھی (سامان کی نگرانی کے لئے) ساتھ تھا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ (عرج کے مقام پر) بیٹھ کر غلام کا انتظار کرنے لگے۔ جب وہ آیا، تو اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھا۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پوچھا ”اونٹ کہاں ہے؟“ غلام نے عرض کیا ”وہ تو گزشتہ رات مجھ سے گم ہو گیا۔“حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا”ایک ہی تو اونٹ تھا اسی کو تم نے گم کر دیا“اور غلام کو مارنے لگے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (دیکھ کر) مسکرائے اور فرمایا ”اس محرم کی طرف دیکھو یہ کیا کر رہاہے۔“ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 103: حالت احرام میں سمندری جانور کا شکار کرنا‘ اس کی خریدوفروخت کرنا اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 27 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 104: حالت احرام میں سانپ‘ بچھو‘ کوا‘ چیل اور کاٹنے والا کتا اور دیگر درندے مثلاً شیر‘ چیتا وغیرہ کو حرم میں بھی مارنا جائز ہے۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ ا اَنَّہ قَالَ (( خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَیَّةُ وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ وَالْفَأْرَةُ وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ وَالْحُدَیَّا)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2]
Flag Counter