Maktaba Wahhabi

149 - 226
مسئلہ 268: 9ذی الحجہ کو مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر اور جمع کر کے مزدلفہ میں آکر ادا کرنی چاہئیں۔ مسئلہ 269: دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنت یا نفل ادا نہیں کرنے چاہئیں۔ مسئلہ 270: دونوں نمازیں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ ادا کرنی چاہئیں۔ مسئلہ 271: مزدلفہ کی رات جاگ کر عبادت کرنے کی بجائے سو کر گزارنا مسنون ہے۔ مسئلہ 272: نماز فجر ادا کرنے کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہو کر اچھی طرح روشنی پھیلنے تک وقوف کرنا (دعائیں مانگنا) چاہئے۔ مسئلہ 273: آفتاب طلوع ہونے سے تھوڑا قبل روشنی پھیلتے ہی مزدلفہ سے منیٰ روانہ ہو جانا چاہئے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ حَدِیْثِ حِجَّۃِ الْوَدَاعِ قَالَ…حَتّٰی اَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلَّی بِہَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِاَذَانِ وَاحِدٍ وَاِقَامَتَیْنِ وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم حَتّٰی طَلَعَ الْفَجْرُ وَصَلَّی الْفَجْرَ حَیْنَ تَبَیَّنَ لَہٗ الصُّبْحُ بِاَذَانِ وَاِقَامَۃٍ ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتّٰی اَتَی الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَدَعَاہُ وَکَبَّرَہٗ وَہَلَّلَہٗ وَوَحَّدَہُ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتّٰی اَسْفَرَ جِدًّا فَدَفَعَ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما حجۃ الوداع والی حدیث میں بیان فرماتے ہیں کہ مزدلفہ آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ ادا کیں۔ دونوں نمازوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی دوسری نماز (نفل وغیرہ) ادا نہیں فرمائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوع فجر تک آرام فرمایا۔ جب صبح نمودار ہوئی تو فجر کی نماز‘ اذان اور اقامت کہنے کے بعد (باجماعت) ادا فرمائی پھر (اپنی اونٹنی) قصواء پر سوار ہوئے حتی کہ مشعر الحرام [2] تک تشریف لائے پھر قبلہ رخ ہو کر دعائیں مانگیں‘ تکبیر و تہلیل کی اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت بیان فرمائی حتی کہ صبح خوب روشنی ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورج طلوع ہونے سے پہلے (منیٰ کے لئے) روانہ ہو گئے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter