M Wahhabi
Home
(current)
Deobandi Books
Brailvi Books
Options
Action 1
Action 2
Logout
ڈھونڈیں
Maktaba Wahhabi
10
- 191
فہرست مضامین
×
مضمون تلاش کریں
مولانا محمّد اسمٰعیل السلفی رحمہ اللہ۔ ۔ ۔ مُختصر سوانحی خاکہ
مَایَجِبُ اِسْتحضَارہٗ اوّلاً
حدیث کی تشریعی اہمیّت
خبر:۔ کسی واقعہ کی اطلاع اور اس کی حکایت کو کہاجاتاہے۔ اَلخُبر اور خُبار نرم زمین اور غبار کوبھی کہاجاتا ہے۔ الخبر الارض الرخوۃ السھلة ثلث ربع پرزمین کی کاشت کے معاملہ کومخابرہ کہتےہیں۔
اثر:۔ کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتےہیں۔ فانظر الیٰ اٰثار رحمة اللّٰه ( القرآن) نقل کواثر سے تعبیر کیاجاتاہے۔
حدیث:۔ حدیث کا لفظ لغت میں قدیم کی ضدہے۔ اس کا مصدر حدیث ہے جس کا اطلاق نئے عوارض پر ہوتاہے۔ رجل حدث کےمعنی جوان آدمی ہے۔ انسان کےمنہ میں دانتوں کی بندش کے اندر قدرت نے ایک ایسی مشین نصب فرمائی ہےجوغیر شعوری طور پربلاتامل نئے سےنئے الفاظ بناتی چلی جاتی ہے۔ منہ کےخول میں ہوا کی حرکت اور حلق کی آخری حد تک ہوا کے تموّج سے لاکھوں الفاظ منٹوں میں بن جاتے ہیں جن میں ایک سے ایک نیا اور جُدا ہوتاہے۔ دانتوں اور ہونٹوں کی رکاوٹ الفاظ کے بننے اور مخارج کی صحت میں مدد دیتی ہے۔ ذٰلک تقدیر العزیز العلیم ۔
سُنّت:۔ سین اور نون مشدد میں قوتؔ، پختگیؔ اور متوارثؔ عادات کا مفہوم ہوتاہے۔ سن ، سنان ، مسنون ، سنة ان تمام الفاظ کاایک ہی ماخذہے۔ سن دانت کو کہتے ہیں۔ سنان نیزے کےپھل کوکہاجاتاہے۔ مسنون خشک کیچڑ پر بولا جاتاہے۔ سنة لغت میں اس راستہ کو کہا جاتا ہے جس پر متواتر چلنے کی وجہ سے وہ صاف اور واضح ہوگیا ہو جسے طریق معبّد سے بھی تعبیر کیا گیاہے۔ راسخ عادات اور مستمر اعمال پر بھی سنّت کا اطلاق متعارف ہے۔ اس محاورہ کےمُطابق طریقہ اور سیرت بھی اس کے مفہُوم میں شامل ہے۔ زبان کے لحاظ سے اچھی اور بُری عادات دونوں پر سنت کا لفظ بولا جاتاہے۔ حدیث مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَة فَلهُ أجْرُهَا وَأجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَیِّئَةً فَلَہٗ اَجْرُھَاوَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا میں سُنت کا لفظ اسی لغوی لحاظ سے فرمایا ورنہ سنت نبوی کی صفت سیئة کیسے ہوسکتی ہے۔ فَاِنِّ السُّنَّةَ خیرٌ کُلُّھَا بعض احادیث میں بعض اعمال کے متعلق بعض صحابہ رضی اللہ عنہ نے ِنعْمَتِ الْبِدْعَةُ ھٰذِہٖ کےالفاظ ارشاد فرمائےہیں جس سے
موضُوع بحث :۔
سُنت کی حیثیت:۔
سُنت قرآن میں :۔
حدیث کا کُھلا انکار چودھویں صدی میں :۔
قرآن اورا س کاتواتر:۔
منکرین سُنّت کےشبہات:۔
حدیث کےمتعلّق ظنی ہونےکاشبہ:۔
ظن کی علمی تحقیق:
غلطی کی اصل وجہ :۔
شریعت اسلامیہ میں ظن کی اہمیّت:۔
شہادت:۔
تحکیم :۔
ایک بدبودرشبہ:۔
سازش کے اسباب:۔
فتح کے بعد:۔
سازش کامضحکہ خیز پہلو:۔
عجمی سازش اور دینی علوم :۔
جھوٹی حدیث اور وعید :۔
دوسری صدی:۔
دورتدوین:۔
دورترتیب:۔
مُشت بعدازجنگ:۔
سازش کہاں کہاں ؟
قراء سبعہ :۔
علم اور جہالت میں فرق :
سازش کے اثرات:۔
تحریک انکار حدیث رفتار:۔
پہلے اور اب:۔
مرکز مِلّت کی مشکلات :۔
اجتماعی اجتہاد :۔
ایک فاضل جج کی غلط فہمیوں پر مبنی تنقیحات اور اُن پر ایک نظر
یہ لوگ!
علم ِ حدیث متحرک علم ہے :۔
اصُولِ روایت :۔
بعض مثالیں :۔
آئمہ حدیث کی رجال پر نظر :۔
محدثین کی دقت نظر:۔
احادیث میں عُریانی :۔
قرآن عزیز میں عُریانی :۔
اصل مُصیبت:۔
احادیث کی کثرت:۔
ایک اور شبہ کاحل:۔
ایک غیرمعقُول بات :۔
منکرین سُنّت اور معترض ”مفکرین“سے :۔
جماعت اسلامی کانظریۂ حدیث
ایک تنقیدی جائزہ
ذہنی انتشار
پہلاحصہ :۔ پہلےحصہ میں مولانا منکرین حدیث سےا تفاق فرماتے ہیں کہ ”احادیث ظنی توہیں اور ظنی چیز ثابت <mfnote> شدہ نہیں ہوتی لیکن کسی چیز کا ثابت شدہ نہ ہونا یہ کب معنی رکھتا ہےکہ وہ ردّہی کردینے کے قابل ہو“( تفہیمات ۳۱۲)
دُوسراحصہ:۔
تیسراحصہ :۔
مولانا اصلاحی صاحب
ایک ضُروری وضاحت:۔
حدیث اور سُنّت
سُنّت آئمہ کی نظرمیں :۔
سنت مولانا اصلاحی کی نظرمیں :۔
ادارۂ طلوع اسلام کے بعد ادارۂ ثقافت اسلامیہ :۔
مقامِ بحث سے انحراف:۔
اثبات سُنّت کےطریقے :۔
اہل مدینہ اور ترکِ سُنّت :۔
اہل مدینہ کےعمل کےا جزائے ترکیبی :۔ حافظ ابن قیم اہل مدینہ کےعمل کا پس منظر ان الفاظ میں بیان فرماتےہیں :
خبرآحاد <mfnote>
صدق کے قرائن :۔
متاخرین فقہاء :۔ ابن حزم متقدمین آئمہ کے اجماع کا ذکر فرمانے کے بعد متاخرین فقہاء کا ذکر فرماتے ہیں جو معتزلہ اور متکلمین سے متاثر ہوکر مشکوک نظروں سے دیکھنےلگےتھے اور جنہوں نے ظن مصطلح کوحدودِ علم سے باہر سمجھا۔ امام نے دواصول
اہل حدیث کا مسلک
وجدان اور شعور:۔
تلقی بالقبول:
اس اختلاف کا پس منظر:۔
آئمہ حدیث کی بے نیازی :۔
احادیث سے استفادہ :۔
مآخذ میں غلواور تخرّب :۔
دُوسری شرط :۔
وقت کی ضرورت :۔
رُواۃ کی عصمت:۔
حدیث کوتنقیدی نگاہ سے پڑھنےکامطلب:۔
تین احادیث :۔
مولاناکی تعریض :۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تھپڑ :۔
آئمہ حدیث کےمناقشات:۔
آحاد کے متعلق اختلاف اور خرابی کا پہلا دور:۔
اس ذہن کی تنظیم:۔
آحاداشتباہ دوسری صدی کے شروع میں :۔
تھے، ان کی نشاندہی وہی لوگ کرسکتےہیں جن کو ان سے سابقہ پڑا۔ ابن حزم فرماتے ہیں :۔
دُوسرادور:۔
تیسرادَور :۔
فقہ راوی :۔
چوتھادَور:۔
درایت اور تفقّہ :۔
مولانامُودودی اور مولانا اصلاحی :۔
خدمات اور کارنامے :۔
مزاج شناسی اور جوت :۔
احادیث میں یقین اور ظن :۔
فنِ حدیث اور عقل :۔
اصل نزاع :۔
آخری گزارش
سُنّت قرآن کے آئینہ میں
وحی کےمختلف طریقے :۔
قرآن مجیدمیں احادیث کاتذکرہ:۔
ایک دھوکہ :۔
اسلام کی وسعتیں
منکرین سُنّت کا عجز
انکار ِ حدیث کا پس منظر
قرآن وحدیث کا باہمی ربط:۔
اہل قرآن سے :۔
حجیّت حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں !
تنقید احادیث اوراجتہاد:۔
جہل بالقرآن اور انکارِ حدیث :۔
اصولِ حدیث میں وسعت:۔
مخالفین حدیث سے شکوہ :۔
خلط مبحث :۔
اعترافِ حقیقت:۔
طمانیت کاسامان:۔
ردوقبول کے اسباب کا تجزیہ :۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت قرآن میں :۔
ایک سیاسی نوعیّت کا واقعہ :۔
تیسراواقعہ :۔ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن
چوتھاواقعہ :۔
کتاب کی معلومات
×
Book Name
حجیت حدیث (اسماعیل سلفی)
Writer
مولانا محمد اسماعیل سلفی
Publisher
اسلامک پبلشنگ ہاؤس، لاہور
Publish Year
1981
Translator
Volume
Number of Pages
191
Introduction