چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سھل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور پھر حضرت سھل نے عامر بن ربیعہ کا اُن کے بارے میں جو کہنا تھا وہ بیان کیا۔ ( رضی اللہ عنہما ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم لوگوں کو کسی آدمی پر شک ہے کہ اس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے؟ تو اہل خانہ کے لوگوں نے کہا: ہم عامر بن ربیعہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں ۔ ابوامامہ بتلاتے ہیں کہ؛ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن ربیعہ کو بلوا بھیجا اور غصے سے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص (اپنی نظر بد کے ساتھ) اپنے مسلمان بھائی کو کیوں قتل کرنا چاہتا ہے؟ تم نے (( بَارَکَ اللّٰہُ )) … ’’ اللہ تمہیں برکت دے۔ ‘‘ کیوں نہ کہا؟ اسے برکت کی دُعا دی ہوتی؟ جاؤ! سھل بن حُنَیف کے لیے غسل کرو۔ تب عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے اپنا چہرہ، دونوں ہاتھ کہنیوں تک، دونوں گھٹنے ، دونوں پاؤں اور اپنے تہہ بند کا اندرونی حصہ ایک بڑے برتن میں دھویا۔ پھر وہی پانی جناب |