پر ابھارتی ہے۔ ۲۶: بیوی، قرابت دار، صاحب معاملہ اور ہر وہ شخص جس سے آپ کا کوئی تعلق ہو، جب اس کے اندر کوئی عیب پائیں تو اس سے معاملہ کرتے وقت اس کی دیگر خوبیوں کو سامنے رکھیں اور ان کا اس عیب سے موازنہ کریں ۔ اس سے رفاقت و دوستی برقرار رہے گی اور دل کو انشراح حاصل ہوگا۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:) ’’ کوئی مومن مرد اپنی مومن بیوی سے بغض نہ رکھے۔ اگر وہ اس کی بعض عادات سے ناخوش ہے تو اس کے دیگر اخلاق اسے خوش کردیں گے۔ ‘‘[1] ۲۷: تمام معاملات کی بہتری کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا اور اس سلسلہ کی سب سے عظیم دعا یہ ہے: |