Maktaba Wahhabi

84 - 269
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں: یہ آیت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ مشرکین نے انھیں، ان کے والد یاسر، والدہ سمیہ اور صہیب، بلال، سالم اور خباب رضی اللہ عنہم کو پکڑ لیا تھا۔ وہ انھیں شدید عذاب میں مبتلا کرتے تھے۔ سمیہ رضی اللہ عنہا کو تو دو اونٹوں کے درمیان باندھ دیا گیا اور ان کی شرمگاہ میں نیزہ مارا گیا اور ظالموں نے کہا: تو نے صرف مردوں کے لیے اسلام قبول کیا۔ انھیں اور ان کے خاوند کو شہید کر دیا گیا۔ یہ دونوں اسلام کے پہلے شہید تھے۔ عمار رضی اللہ عنہ نے بے بس ہو کر ان کی پسند کے مطابق نازیبا کلمات کہہ دیے تھے حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی گئی کہ عمار کافر ہو چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ ہرگز نہیں ہو سکتا۔ عمار رضی اللہ عنہ تو سر کے بالوں سے لے کر پیروں تک ایمان سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایمان ان کے گوشت اور خون میں حل ہو چکا ہے۔‘‘ عمار رضی اللہ عنہ روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے آنسو صاف کرنے لگے اور فرمانے لگے: ’’اگر وہ دوبارہ تمھیں مجبور کریں تو پھر وہی کلمات کہہ دینا۔‘‘ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:﴿ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ﴾ [1] مفسر قرآن امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اسلام میں پہلی شہید ہونے والی خاتون ام عمار رضی اللہ عنہا ہیں۔ انھیں ابو جہل نے شہید کیا تھا۔ اور مردوں میں سے اسلام کے پہلے شہید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے غلام مہجع ہیں۔ انھی سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ سب سے پہلے سات لوگوں نے اسلام کا اظہار
Flag Counter