Maktaba Wahhabi

268 - 269
نے کہا: اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز میں خلل موجود ہے۔ بتا تو اب مجھ سے کیا چاہتا ہے؟ ابوالیسر نے کہا: اللہ ہر چیز سے زیادہ عزت والا اور مدد گار ہے۔ عباس رضی اللہ عنہ کو بھی دوسرے قیدیوں کے ساتھ رسیوں سے جکڑ دیا گیا۔ وہ اپنے جکڑے جانے کی و جہ سے بہت پریشان ہوئے، حتیٰ کہ رونے لگے اور ان کے رونے کی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک کانوں تک جا پہنچی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا گریہ سن کر بے حد قلق ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند اڑ گئی۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچانک بیدار ہوتے دیکھا تو پوچھا: اے اللہ کے نبی!آپ کو کس چیز نے بیدار کر دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عباس کے رونے کی آواز نے مجھے بے چین کر دیا ہے۔‘‘ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عباس رضی اللہ عنہ کی بندشیں ڈھیلی کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے عباس رضی اللہ عنہ کے رونے کی آواز کیوں نہیں سنائی دے رہی؟‘‘ ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے اس کی جکڑ بندی کچھ ڈھیلی کر دی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’باقی تمام قیدیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرو۔‘‘ صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قیدیوں کو پیش کیا گیا۔ جب آپ چلتے ہوئے عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عباس!آپ اپنے بھتیجے عقیل بن ابی طالب، نوفل بن حارث اور اپنے حلیف عتبہ بن عمرو بن ربیعہ کا فدیہ دیجیے، یقیناً آپ مال دار شخص ہیں۔ ‘‘ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میں تو پہلے ہی مسلمان تھا لیکن قوم نے مجھے مجبور کر دیا۔
Flag Counter