Maktaba Wahhabi

238 - 269
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس واقعے کا علم ہوا تو آپ جلدی سے بازار کی طرف تشریف لے گئے اور یہودیوں سے مخاطب ہو کر فرمانے لگے: ’’اے یہود کی جماعت! قریش کو جو سزا اللہ نے ہمارے ذریعے دی ہے اس سے عبرت حاصل کرو کہیں یہ تم کو بھی اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔ تمھیں معلوم بھی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور تم اپنی کتابوں میں اس کی تصدیق بھی پاتے ہو اور اللہ نے تم سے میری پیروی کا وعدہ بھی لیاہے۔‘‘ انھوں نے کہا: اے محمد ! تمھیں غلط فہمی ہے کہ ہم جنگ سے نابلد لوگ ہیں، تمھیں اس بات کا علم ہو ناچاہیے کہ ہم جنگجو اوربہت بہادر لوگ ہیں۔ تم نے قریش پر فتح حاصل کی ہے تو تمھیں ایک اچھا موقع مل گیا ہے۔ اللہ کی قسم! اگر تمھاری جنگ ہمارے ساتھ ہوتی تو تم لوگوں کو سمجھ آجاتی کہ تمھارا پالا کن لوگوں سے پڑا ہے۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموشی سے واپس تشریف لے آئے اور مسلمانوں کو بنو قینقاع سے جنگ کی تیاری کا حکم دے دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ راتوں تک بنو قینقاع کا محاصرہ کیے رکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں قلعہ سے نکلنے کا حکم دیا۔ وہ قلعہ سے باہر آئے تو ان کی مشکیں کس دی گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں قتل کرنا چاہتے تھے لیکن عبداللہ بن ابی آڑے آ گیا اور ان کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفارش کرنے لگا: اے محمد! میرے موالی پر احسان فرمائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے چہرہ مبارک پھیر لیا۔ اس نے اپنا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذرع کے گریبان میں ڈال دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے سے اُسے کہا کہ ’’مجھے چھوڑ دے۔‘‘ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے اثرات نمودار
Flag Counter