Maktaba Wahhabi

66 - 132
سورۃ الفرقان جن ثابت شدہ وجوہ ِقراء ات پر مشتمل ہے ، ان پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ متنوع اور مختلف قسم کی ہیں اور قراء کے درمیان پائے جانے والے اختلاف کی تمام اقسام اس میں موجود ہیں۔ بعض جگہ لغات کا اختلاف ہے توبعض جگہ افعال اور وجوہِ اعراب و حرکات کا اختلاف ہے۔ جس سے یہ حقیقت بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف کا محرک ضروری نہیں ہے کہ وہ بس قبائل عرب کی سات لغات کا اختلاف ہو۔چنانچہ امام ابو شہبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’اگرکسی صحابی نے دوسرے کی قراء ۃ سن کر اس کا انکار کیا تو اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ وہ قراء ۃ اس کی لغت کے خلاف تھی۔بلکہ وجہ یہ تھی کہ اس نے جو قراء ۃسنی وہ اس قراء ۃ سے مختلف تھی جو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی تھی۔‘‘ اس کے بعد امام ابو شہبہ رحمہ اللہ نے عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف ِقراء ۃ کی نہایت عمدہ وجہ بیان کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’بہت حدتک یہ ممکن ہے کہ ان میں سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لغت ِقریش کے بجائے کسی دوسرے لہجے میں حروف سنے ہوں اور انہیں یاد کر لیا ہو۔ اور دوسرے نے قریشی لہجہ کے مطابق حروف سنے ہوں اور انہیں یاد کر لیا ہو، جبکہ دونوں کی قراء ۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت بھی ہے۔یہی وجہ تھی کہ قریشی ہونے کے باوجود ان دونوں حضرات کی قراء ۃ میں اختلاف واقع ہوا۔ اور تاریخ سے ثابت ہے کہ اہل ِعرب میں ایسے لوگ موجود تھے جو اپنی اصلی لغت کے علاوہ دیگر لغات جانتے اور اہل لغت کی طرح گفتگو کرتے تھے۔اور کیا کسی نے یہ کہا ہے کہ اہل عرب کا ہر فرد کسی دوسری لغت کی بجائے صرف اپنی لغت میں ہی قراء ۃ کا التزام کرتا تھا؟‘‘ [1]
Flag Counter