Maktaba Wahhabi

49 - 132
کہ ہشام رضی اللہ عنہ نے جو قراء ۃ پڑھی ، وہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے نہیں سنی تھی۔ لہٰذا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ عرض کی: ’’یا رسول اللّٰہ إنی سمعت ہذا یقرأ بسورۃ الفرقان علی حروف لم تقرئنیہا،وأنت أقرأتنی سورۃ الفرقان ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،میں نے ان (حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ )کو سورۃ الفرقان ایسے حروف پر تلاوت کرتے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے ،حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی مجھے سورۃفرقان پڑھائی ہے۔‘‘ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے اس نزاع کا سبب یہ بیان کیا ہے کہ: ’’عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف کا باعث یہ ہوا کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے یہ سورۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت پہلے سن کر حفظ کر لی تھی۔ بعد میں جو قراء ات نازل ہوئیں ، وہ انہوں نے سنی نہیں تھی۔اور ہشام رضی اللہ عنہ چونکہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے، انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پڑھایا جو آخر میں نازل ہوا تھا۔یہ تھا ان کے درمیان اختلاف کا اصل سبب۔‘‘ [1] ابن عطیہ اندلسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم سات حروف میں پڑھنے کی اجازت اس لئے دی گئی تھی تاکہ امت کے لئے آسانی پیدا ہو۔ چنانچہ ایک موقعہ پر آپ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے سامنے پڑھا جس طرح کہ آپ نے جبریل علیہ السلام کے ساتھ دَور کیا کیا تھا اور ایک موقعہ پر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے پڑھا جس طرح کہ جبریل علیہ السلام کے ساتھ دور کیا تھا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان قراء ۃ کے اختلاف کو بھی اسی وجہ پر قیاس کیا جا سکتا ہے۔ ورنہ یہ کیسے درست ہو سکتا ہے کہ ان دونوں کی قراء ۃ میں اختلاف کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ
Flag Counter