عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کا مقام ومرتبہ اور قراء ات میں ان کا کردار آپ کا نام ونسب عمر بن الخطاب بن نفیل بن عبد العزی القرشی العدوی ، امیر المؤمنین، الفاروق ہے۔ نبوت کے چھٹے سال اسلام قبول کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب تاریخ اسلام کا سنہرا باب ہے۔ [1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کے بارے فرمایا تھا: ’’ إِنَّ اللّٰهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ۔ ‘‘ [2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے دل اور زبان پر حق جار ی کر دیا ہے۔ ‘‘ اور فرمایا: ’’ اقْتَدُوا بِالَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ۔ ‘‘[3] ’’میرے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کی اقتدا کرنا۔‘‘ عمر فاروق رضی اللہ عنہ حق کے معاملے میں صاحب حمیت اور دین کے معاملے میں انتہائی غیرت مندواقع ہوئے تھے ،جس کی گواہی خود رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم نے دی: ’’ أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ، وَأَشَدُّهَا فِي دِينِ اللّٰهِ عُمَرُ۔ ۔‘‘[4] ’’میری امت میں میری امت کے ساتھ سب سے بڑھ کر رحم دل ابو بکر رضی اللہ عنہ |