Maktaba Wahhabi

104 - 132
نازل ہوا ہے۔‘‘ کہ کر اس حقیقت کو قطعی طور پر واضح کر دیا کہ یہ قراء ات اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئیں ہیں۔نیز اس سے قراء کے اختلاف کا فقہاء کے اختلاف سے فرق بھی واضح ہوتا ہے۔ قراء کا اختلاف سرا سر حق اور وحی الٰہی پر مبنی ہے ، جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں جبکہ فقہاء کا اختلاف ان کی اجتہادی آراء ہیں ، جن میں حق صرف ایک ہے۔ ہر فقہی رائے دوسرے کے مقابلے میں درست ہوسکتی ہے ، لیکن اس میں خطا کا احتمال موجود ہے۔ جبکہ اس کے برعکس ہمارا یہ ایمان ہے ہر قراء ۃ دوسری کے مقابلے میں قطعی طور پر حق اور صواب ہے۔ اور ہمارا یقین ہے کہ ان مختلف حروف میں سے اگر ایک حرف کسی صحابی کی طرف منسوب ہے تو اس کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس صحابی نے اسے اہتمام سے ازبر کر لیا ، اسے پڑھا پڑھایا ، جس کی بناء پر اس کی نسبت اس صحابی کی طرف ہو گئی۔ ‘‘ [1] اور امام مہدوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فن قراء ات کے ماہرین اہل فکر ونظر علماء کا موقف یہ ہے کہ اس دور میں ہمارے پاس قراء ات کا جو ذخیرہ ہے ، وہ انہیں سات حروف کا حصہ ہے جس پر قرآن نازل ہوا تھا۔‘‘ [2] لہٰذا جو بھی قراء ۃ صحیح اور مستند ذریعہ سے ثابت ہو گی ، وہ یقینا ان سات حروف میں سے ہی ہے ، جن پر امت کو قرآن کریم کی قراء ۃ کی اجازت دی گئی تھی۔چنانچہ امام طبری رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’جس قدر بھی مستندقراء ات ہمارے پاس ہیں ، ان کے بارے میں ہم پورے اعتماد سے یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ وہ یقینا ان سات حروف میں سے ہیں جو
Flag Counter