((اَذْھِبَ الْبَأسَ؛ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِی لاَ شِفَائََ اِلاَّ شِفَاؤُکَ شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا۔)) ’’ اے اللہ لوگوں کے رب بیماری دور کرنے والے شفا دے دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔‘‘ بیماری پر صبر کرنے کا فائدہ : حضرت ام العلاء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں بیمار تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’اے ام العلاء! تمہیں خوشخبری ہو؛ بیشک مسلمان کی بیماری اس کے گناہوں کوایسے ختم کردیتی ہے جیسے آگ سونا اورچاندی جلا کر ان کی میل کو ختم کردیتی ہے۔‘‘[صحیح أبوداؤد (۳۰۹۲)۔] |