Maktaba Wahhabi

90 - 346
پانچواں باب مولانا احمد الدین مناظر کی حیثیت سے مولانا احمد الدین گکھڑوی بہت بڑے مناظر اور جلیل القدر عالم تھے۔لیکن یہ ایک الم ناک حقیقت ہے کہ ان کی مختلف علمی مساعی کا تفصیلی تذکرہ کسی نے نہیں کیا۔ان کی وفات پر ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔بے شمار لوگ موجود ہیں، جن سے ان کی ملاقاتیں رہیں اور جنھوں نے ان کی تقریریں سنیں، جو ان کے خطباتِ جمعہ میں حاضر ہوتے رہے اور جنھوں نے ان کی اقتدامیں نمازیں پڑھیں، ان کی مجلسوں میں بیٹھے، لیکن ان میں کوئی ایسا شخص نہیں جو ان کی زندگی کے تفصیلی واقعات خاص ترتیب کے ساتھ بتا سکے، جس سے پوچھو، یہی جواب آئے گا کہ فلاں مسجد میں جمعہ پڑھایا کرتے تھے اور بڑی اچھی تقریر کرتے تھے۔عیسائیوں کے ساتھ مناظرے کرتے تھے اور مرزائیوں سے ان کے مباحثے ہوتے تھے۔لیکن مناظروں اور مباحثوں کا زیادہ تفصیل سے کوئی بھی ذکر نہیں کرتا۔نہ کوئی خطباتِ جمعہ کی وضاحت کو موضوعِ سخن ٹھہراتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ مولانا احمد الدین کو نہ خود اپنے حالات لکھنے لکھانے کا خیال تھا، نہ اپنے مناظروں اور مباحثوں سے متعلق زیادہ باتیں کرنے کی عادت تھی اور نہ ان سے ملنے والوں میں سے کسی نے ان کے بارے میں معلومات ضبطِ تحریر میں لانے کی کوشش کی۔پھر ایک بات یہ بھی ہے کہ وہ کہیں جم کر نہیں بیٹھے اور کسی ایک مقام کو اپنا مرکزِ تبلیغ نہیں بنایا۔وہ طبیعت کے گرم تھے یا یوں کہیے کہ بے حد خود دار
Flag Counter