Maktaba Wahhabi

155 - 346
بارھواں باب چند واقعات و لطائف مولانا احمد الدین گکھڑوی کے متعلق دیکھنے والے کو بہ ظاہر یہی گمان گزرتا تھا کہ سخت طبیعت اور خشک مزاج ہیں، اگرچہ یہ بھی صحیح ہے، لیکن وہ خوش مزاج اور خوش طبع بھی تھے۔اس کی ایک مثال ملاحظہ ہو: تقسیمِ ملک سے بہت سال پہلے کی بات ہے کہ انھیں ہمارے ہاں کوٹ کپورہ(سابق ریاست فرید کوٹ)کی انجمن اصلاح المسلمین کے سالانہ جلسے میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ان کے علاوہ مولانا لال حسین اختر، مولانا عبداللہ معمار امرتسری اور مولانا حافظ محمد حسین روپڑی کو بھی دعوت دی گئی تھی۔یہ حضرات وہاں تشریف لے گئے تھے اور انھوں نے انجمن اصلاح المسلمین کے جلسہ عام میں تقریریں کی تھیں۔مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی وہاں خطابت و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔ کوٹ کپورہ سے نو دس کلو میٹر کے فاصلے پر ایک گاؤں شیر گھری تھا۔اس گاؤں میں دوتین گھر مرزائیوں کے تھے، جنھوں نے قادیان سے کسی مرزائی مبلغ کو بلایاتھا اور اس نے مسلمانوں کو مناظرے کا چیلنج کیا تھا۔انجمن کے جلسے کے موقعے پر شیر گھری کے مسلمانوں کے ایک نمائندے ثناء اللہ بھٹی صاحب کوٹ کپورے تشریف لائے اور مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی اور انجمن کے بعض ارکان سے ملے۔وہ چاہتے تھے کہ دو چار علماے کرام کو ان کے گاؤں بھیجا جائے تاکہ مرزائی مبلغ کے چیلنج
Flag Counter