Maktaba Wahhabi

315 - 346
اٹھائیسواں باب حافظ محمد یوسف گکھڑوی مولانا احمد الدین گکھڑوی سے متعدد حضرات نے تعلیم حاصل کی، ان میں حافظ محمد یوسف گکھڑوی بھی شامل ہیں۔ذیل میں ان کے حالات پڑھیے: 1941ء میں یہ خاک نشین گوجراں والا میں حضرت حافظ محمد گوندلوی اور مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہم اللہ کے حلقہء درس میں بھی شامل تھا اور درسِ نظامی کی انتہائی درجے کی کتابیں پڑھتا تھا۔25 اگست 1941ء کو چند کتابیں خریدنے کے لیے لاہور آیا۔ان دنوں کتابوں کی خرید و فروخت کا مرکز لاہور کا کشمیری بازار تھا جس میں تاجرانِ کتب کی بے شمار دکانیں تھیں۔درسی اور غیر درسی ہر قسم کی کتابیں ان دکانوں سے مل جاتی تھیں۔اردو بازار نام کا لاہور میں کوئی بازار نہ تھا۔موجودہ اردو بازار کو موہن لال روڈ کہا جاتا تھا۔تقسیم سے کئی سال بعد تک یہی صورتِ حال رہی، تا ہم کتابوں کی اور کتابت کے پیلے رنگ کے مسطر اور کتابت کی روشنائی کی چند دکانیں موہن لال روڈ میں موجود تھیں۔پھر ایک وقت آیا کہ موہن لال روڈ کا نام اردو بازار رکھ دیا گیا، کشمیری بازار کے کتب خانے ختم ہو گئے، وہ دیگر اشیاے تجارت کا محور بن گیا اور کتابوں کی نشرو اشاعت اور خرید و فروخت کا سلسلہ بڑے پیمانے پر اردو بازار کے حصے میں آ گیا۔ حافظ صاحب کے اولیں دیدار: 25 اگست 1941ء کو میں چند کتابیں خریدنے کے لیے لاہور آیا تو دہلی
Flag Counter