Maktaba Wahhabi

171 - 346
چود ھواں باب مدرس کی حیثیت سے پہلے بتایا جاچکا ہے کہ مولانا احمد الدین نے تمام علومِ متداولہ کی تحصیل ماہر اساتذہ سے کی۔یہ علوم عربی اور فارسی دونوں زبانوں میں پڑھائے جاتے تھے۔فارغ التحصیل ہونے کے بعد خود بھی مولانا ممدوح نے بعض مقامات پر تدریس کی۔ فارسی اور عربی زبانوں میں گفتگو بھی وہ روانی سے کرتے تھے، گزشتہ سطور میں ان کے بھتیجے جناب مرزا محمد یونس صاحب کا ذکر ایک سے زیادہ مرتبہ آیا ہے۔وہ مولانا کی فارسی زبان میں مہارت کے متعلق جناب محمد سلیم چنیوٹی کو ایک خط میں لکھتے ہیں : ’’فارسی زبان میں ان کی قدرت تو میں نے بار ہا دیکھی۔وہ اس طرح کہ ہمارے ایک ہمسائے سخی شاہ صاحب تھے۔وہ مولانا کے تقریباً ہم عمر تھے اور عالم آدمی تھے۔ان کی اکثر ملاقاتیں مولانا صاحب سے ہوتی رہتی تھیں، جن میں ان کا ذریعہ کلام فارسی زبان ہوتا تھا۔‘‘ اس طرح عربی بولنے اور لکھنے میں بھی مولانا قدرت رکھتے تھے۔ایک مرتبہ ایک مرزائی نے ان کو عربی میں مناظرہ کرنے کے لیے کہا تو فوراً تیار ہوگئے۔فرمایا آؤ! عربی میں مناظرہ کرتے ہیں، میں تمھیں بھاگنے نہیں دوں گا۔اردو، عربی، فارسی ہر زبان میں مناظرے کے لیے تیار ہوں اور ہر وقت تیار ہوں۔ ہمارے دوست حافظ ریاض احمد عاقب کئی سال سے مرکز ابن القاسم الاسلامی
Flag Counter