Maktaba Wahhabi

48 - 346
پہلا باب متحدہ پنجاب کے بعض اضلاع کے چند علماے کرام تقسیمِ ملک سے قبل صوبہ پنجاب انتیس اضلاع پر مشتمل تھا اور ہر ضلعے میں ہر فقہی مسلک کے علماے کرام موجود تھے۔کسی ضلعے میں کم تعداد میں اور کسی میں زیادہ تعداد میں۔یہ تمام علماے کرام طویل مدت سے حالات کے مطابق دینی خدمات سرانجام دیتے آرہے تھے۔ پنجاب کے انتیس اضلاع میں سے جن اضلاع میں علماے کرام بہت بڑی تعداد میں آباد تھے اور جن کی خدمات بہت نمایاں تھیں اور دائرہ کار بہت وسیع تھا، ان میں فیروزپور، امرتسر، لاہور، گوجراں والا، سیالکوٹ اور ملتان کے اضلاع خاص طور سے قابلِ ذکر ہیں۔تقسیم ملک کے نتیجے میں فیروزپور اور امرتسر کے ضلعے ہندوستان کے حصے میں آئے۔ضلع لاہور کا بھی خاصا علاقہ ہندوستان کو ملا۔ضلع فیروزپور کے صرف ایک چھوٹے سے گاؤں ’’لکھو کے ‘‘میں ایک ہی خاندان کے بہت سے جلیل المرتبت اصحابِ علم فروکش تھے، جن کی تصنیفی تگ وتاز کا سلسلہ بھی بہت وسیع تھا اور تدریسی مساعی کا حلقہ بھی نہایت وسعت پذیر تھا۔پنجاب میں اہلِ حدیث کا پہلا دینی مدرسہ 1720ء کے پس و پیش اسی محدود آبادی کے گاؤں میں جاری ہوا تھا، جس نے ملک میں بڑی شہرت پائی اور بے شمار طلبا و علما نے اس میں تحصیلِ علم کی۔اس کے جاری کرنے والے تھے حافظ احمد۔ان کے بعد ان کے بیٹے حافظ بارک اللہ لکھوی اور ان
Flag Counter