Maktaba Wahhabi

163 - 346
تیرھواں باب خطیب کی حیثیت سے مولانا احمد الدین بہت بڑے مناظر تو تھے ہی، علاوہ ازیں صاف گفتار مقرر اور ممتازخطیب بھی تھے۔ایک زمانہ تھا کہ مذہبی اور دینی جماعتیں کسی مرکزی مقام پرسالانہ تبلیغی جلسوں کا اہتمام کیا کرتی تھیں۔جماعت اہلِ حدیث میں اس قسم کے جلسوں کا خاص طور سے رواج تھا۔یہ بہت اچھا رواج اور بہت اچھا سلسلہ تھا۔اس سے دین کی تبلیغ بھی ہوتی تھی اور جماعتوں کے نظم میں بھی مضبوطی آتی تھی۔مختلف مقامات کے جو لوگ جلسہ سننے آتے، ان میں بھی تعلقات استوار ہوجاتے تھے اور یہ پتا چل جاتا تھا کہ کس علاقے میں جماعت کی کیا حیثیت ہے۔جلسوں میں تشریف لانے والے علماے کرام کے بھی آپس میں روابط قائم رہتے تھے اور ان میں استحکام پیدا ہوتا تھا۔بعض دینی مدارس کے بھی سالانہ جلسے منعقد کیے جاتے تھے۔اس سے ان مدارس کی شہرت بھی ہوتی اور ان کی مالی امداد کی صورت بھی پیدا ہوجاتی تھی۔ان جلسوں میں جن علماے کرام کو دعوت شرکت دی جاتی تھی، ان میں مولانا احمد الدین گکھڑوی بھی تھے، اس لیے کہ وہ جماعت کے مشہور مقرر تھے اور خالص کتاب و سنت کے عنوانات پر تقریر کرتے تھے۔ 1935ء میں مولانا محمد ابراہیم صاحب میر سیالکوٹی کی زیرِ امارت ’’جمعیت اہلِ حدیث پنجاب‘‘ قائم ہوئی، جو ملک بھر میں دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتی تھی، اس تنظیم
Flag Counter