Maktaba Wahhabi

91 - 346
تھے، کسی سے کوئی ایسی بات نہیں سن سکتے تھے جس سے ان کی طبع نازک پر ذرہ بھی زد پڑتی ہو، جب کہ جماعتی زندگی کے طویل سفر میں کبھی خوش گوار واقعات کی حسین وادیوں سے گزرنے کے مواقع میسر آتے ہیں اور کبھی ناخوش گوار منزلوں کو عبور کرنا پڑتا ہے۔لیکن انھیں اس کی پروا نہ تھی۔ انھوں نے نہ کہیں مستقل طور پر خطابت و امامت کی، نہ زیادہ عرصہ درس و تدریس کا فریضہ سر انجام دیا۔اپنے آبائی شہر گکھڑ کو بھی مرکز نہ بنایا۔وہ بہت ذہین تھے اور دینیات سے متعلق ان کا مطالعہ بہت وسیع تھااور وسعتِ مطالعہ نے ان کو اجتہاد کی راہ پر لگا دیا تھا۔لیکن استقلال کی کمی کے باعث وہ کسی ایک مقام کو اپنی سرگرمیوں کا محور نہ قرار دے سکے اور ان کی تدریسی اور خطابتی صلاحیتوں سے لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملا۔اس قسم کے عالی مرتبت لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے۔کاش ان کی پُر خلوص جدوجہد کی پوری تفصیل معرضِ کتابت میں آئی ہوتی اور ہم لوگوں کو اس سے استفادے کا موقع ملا ہوتا۔تاہم محنت کرکے اللہ کے فضل سے ہمیں بہت کچھ مل گیا اور ان کی زندگی کے بے شمار واقعات ہمارے علم میں آئے۔ان کی علمی سرگرمیوں کی تفصیل بھی نظر و بصر کے زاویوں میں آئی اور ان کے مختلف مقامات کے مناظروں کے بارے میں بھی ایسی ایسی معلومات میسر آئیں، جن سے ہم بالکل نا آشنا تھے۔الحمد للّٰہ علیٰ ذلک۔ تقسیمِ ملک سے قبل میں نے ان کے دو مناظرے سنے تھے۔کتبِ حدیث پر ان کی گہری نظرتھی۔وہ اگرچہ باقاعدہ مدرس اور مصنف نہ تھے، لیکن تفسیر وحدیث اور دوسرے علوم کی تمام اہم کتابیں ان کے زیرِ مطالعہ رہتی تھیں۔وہ نہایت صفائی سے بات کرتے اور حریف کے اعتراضات کا وضاحت کے ساتھ زور دار الفاظ میں جواب
Flag Counter