Maktaba Wahhabi

78 - 346
﴿وَ یَصْنَعُ الْفُلْکَ وَ کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِہٖ سَخِرُوْا مِنْہُ﴾[ہود: ۳۸] یعنی اللہ کے حکم سے اس کے بتائے ہوئے طریقے کے ساتھ حضرت نوح علیہ السلام کشتی بنانے لگے اور جب ان کی قوم کا کوئی گروہ ان کے قریب سے گزرتا تو انھیں کشتی بناتے ہوئے دیکھ کر ان کا مذاق اڑاتا۔ ظاہر ہے کشتی لکڑی ہی کی بنائی جاتی ہے اور لکڑی کا سامان بنانے والوں کو ہماری بولی میں ترکھان کہا جاتا ہے اور حضرت نوح علیہ السلام نے ترکھانوں والا کام کیا تھا۔اس لیے موجودہ اصطلاح میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام جو اللہ کے پہلے پیغمبر تھے، ترکھان تھے۔یا یوں کہیے کہ ترکھان حضرت نوح کی اولاد سے ہیں۔ایک مرتبہ ایک مناظر نے مناظرے میں مولانا احمد الدین کو ترکھان کا طعنہ دیا تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت نوح بھی ترکھان تھے۔حضرت زکریا علیہ السلام بھی ترکھان تھے۔غرض کوئی پیشہ اور کوئی کام بھی برا نہیں ہے، بشرطیکہ خلافِ شرع نہ ہو۔اللہ تعالیٰ خلافِ شرع کام کو ہر گز پسند نہیں فرماتا۔وہ لوگوں کو حلال کمائی کا حکم دیتا ہے۔برے کاموں سے سختی کے ساتھ روکتا ہے۔اگر خیرات و حسنات کا سلسلہ جاری ہے تو ہر برادری اور ہر پیشہ(جو خلاف شرع نہ ہو)لائقِ احترام ہے۔ازراہِ مزاح حجام(نائی)عام طور پر کہا کرتے ہیں کہ ہمارا ہاتھ چھوٹے بڑے ہر شخص کے سر پر ہے۔کوئی شخص ہمارے پاس آتا اور حجامت بنواتا ہے تو اس کا سر ہمارے سامنے جھکا ہوتا ہے۔یہ حقیقت بھی ہے۔ مشہور دیوبندی عالم حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب دہلوی اسی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔1920ء کے دسمبر کی آخری تاریخوں میں حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تجویز و تحریک سے امرتسر میں جب جمعیت علماے ہند کا قیام عمل میں لایا گیاتو اس کے پہلے صدر انہی حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب کو بنایا گیا تھا جو طویل عرصے تک اس منصب پر فائز رہے۔اس طرح اس دور کے برصغیر کے ان تمام
Flag Counter