Maktaba Wahhabi

77 - 346
مولانا احمد الدین گکھڑوی کا تعلق اسی گروہ(یا برادری)سے تھا۔وہ اپنے آپ کو حَداد کہلانے میں فخر محسوس کرتے تھے اور بسا اوقات تقریروں اور مناظروں میں بلند آہنگی سے حریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ میرے ساتھ سید ھی بات کرو، میں لوہار ہوں اور ٹھیک ٹھیک ’’پھاناں’‘ٹھوکتا ہوں۔’’پھاناں ٹھوکنا‘‘ ان لوگوں کی ایک خاص اصطلاح ہے۔چار پائی وغیرہ میں کوئی جھول ہو تو وہاں ایک لکڑی ٹھوکی جاتی ہے، جسے پھاناں کہتے ہیں۔اس سے جھول ختم ہوجاتی ہے۔ انہی سے ملتے جلتے ایک گروہ کو ’’ترکھان‘‘ کہا جاتا ہے جو لکڑی کا کام کرتے ہیں۔ہندوستان کے ایک سابق صدر گیانی ذیل سنگھ اسی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ان کے والد کا نام کشن سنگھ تھا، جو لکڑی کا کام کرتے تھے۔کچھ عرصہ باپ کے ساتھ ذیل سنگھ بھی یہ کام کرتے رہے۔بعد میں انھوں نے امرتسر میں اپنا مذہبی علم پڑھا اور گیانی کہلائے۔پھر سیاست کے میدان میں اترے اور ہندوستان کے منصبِ صدارت تک پہنچے۔یعنی پورے ہندوستان کی بڑی بڑی برادریوں کی سیاست میں پھاناں ٹھوک دیا۔ پاکستان میں بھی اس برادری کے بے شمار لوگ ہیں جنھوں نے علمی لحاظ سے بھی بڑی ترقی کی اور اللہ کے دین کے بھی بہت بڑے خادم ثابت ہوئے۔کاروباری اعتبار سے بھی بہت آگے بڑھے اور سیاسیات میں بھی بے حد خدمات سر انجام دیں۔ واقعہ یہ ہے کہ ترکھانوں کا کام بھی پیغمبری پیشہ ہے۔حضرت نوح کو خود اللہ تعالیٰ نے کشتی بنانے کا حکم دیا۔فرمایا: ﴿وَ اصْنَعِ الْفُلْکَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا﴾[ہود:۳۷] ’’ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم کے مطابق کشتی بناؤ۔‘‘
Flag Counter