Maktaba Wahhabi

233 - 346
والد گرامی حاجی عبدالرحمن کے ہاں آجاتے۔حاجی عبدالرحمن کو اہلِ علم سے بڑاپیار تھا۔وہ ان کی خدمت و مدارات میں سب سے زیادہ پیش پیش رہتے تھے۔وہ معروف معنوں میں توعالم نہ تھے مگر اپنے اخلاص اور عمل کی بدولت خاموش مبلغ اور داعی حق تھے۔بہت سے حضرات کو ان کی دعوت سے توحید و سنت کی راہِ ہدایت ملی۔علماے کرام لائل پور میں تشریف لاتے تو ان کی مہمان نوازی میں کوئی کمی باقی نہ رہنے دیتے۔مولانا احمد الدین بھی دن بھر ان کے پاس رہتے اور فرماتے کہ گلبرگ میں دل نہیں لگتا۔اس سے آگے تو انسان نظر نہیں آتے۔شام ہوتی تو پیدل واپس گلبرگ تشریف لے جاتے۔ 9۔حضرت مولانا حافظ عبدالقادرروپڑی نے بتایاکہ حضرت مولانا علی محمد صمصام نے گھر میں ایک بکری پال رکھی تھی،اس لیے مولانا احمد الدین انھیں مزاحاً ’’بکری والا‘‘ کہا کرتے تھے۔مولانا صمصام نے ایک بار حضرت حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی خدمت میں ان کی شکایت کر دی کہ یہ مجھے جلسوں میں ’’بکری والا‘‘ کہتے ہیں۔حضرت حافظ صاحب نے یہ الفاظ کہنے سے مولانا احمد الدین کو حکماً روک دیا۔تاہم وہ یہ عرض کیے بغیر نہ رہ سکے کہ حضرت ! آپ نے روک دیا تو میں یہ الفاظ آیندہ نہیں کہوں گا مگر اللہ کے نبی حضرت یونس علیہ السلام کو اگر مچھلی والا کہا جاسکتا ہے اور کہا گیا ہیےف[1] تو انھیں بکری والا کیوں نہیں کہا جا سکتا،جب کہ واقعتا یہ بکری والے ہیں۔ 10۔مندر گلی کی جامع مسجد رحمانیہ ہی میں ایک باریوں ہوا کہ رمضان المبارک میں عصر کے قریب چند حضرات بیٹھے تھے، مختلف مسائل پر گفتگو ہو رہی تھی کہ اس
Flag Counter