Maktaba Wahhabi

232 - 346
باوصف اس ’’کم زوری‘‘ کے باعث ایک جگہ مستقل طور پر ٹھہر نہ سکے۔ 7۔وزیر آباد سے لائل پور تشریف لائے۔یہاں جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں 1952ء یا 1953ء میں خطیب مقرر ہوئے اور اڑھائی تین سال یہاں خطبہ ارشاد فرماتے رہے۔خودداری اور طبیعت کی بے پروائی کی بنا پر انتظامیہ سے اختلاف ہوا تو منٹگمری بازار کی جامع مسجد مبارک اہلِ حدیث کے احباب انھیں اپنے ہاں لے آئے۔مولانا مرحوم نے فرمایا کہ اڑھائی تین سال میں نے امین پور بازار کی مسجد میں لا إلہ إلا ﷲ کی تفسیر اور تبلیغ کی ہے، اب یہاں محمد رسول اﷲ کی تفسیر بیان کروں گا۔یہاں تقریباً دو سال رہے۔مولانا محمد یعقوب مالک شافی دواخانہ مسجد کے صدر تھے۔ان سے اختلاف ہوا تو مبارک مسجد کو بھی خیرباد کہہ دیا۔اس کے بعد لائل پور کے محلہ مومن آباد کے احباب، جن میں پیش پیش مولانا محمد یحییٰ صاحب مرحوم تھے، انھیں اپنے محلے کی مسجد میں لے آئے اور تقریباً سات سال وہاں خطبہ ارشاد فرماتے رہے۔مولانا گکھڑوی مرحوم کی تصانیف میں ایک کتاب ’’سیرت سید العالمین(صلی اللہ علیہ وسلم)‘‘ ہے۔اس کتاب کی تکمیل انھوں نے غالباً اسی محلے(مومن آباد)میں کی جیساکہ اس کی تقریظ میں حضرت مولانا سید محمد اسماعیل بن حضرت سید محمد شریف گھڑیالوی کی تحریر سے معلوم ہوتا ہے۔ 8۔لائل پور کی ان مساجد کے علاوہ مولانا مرحوم نے گلبرگ کی جامع مسجد فردوس اہلِ حدیث میں بھی تقریباً ڈیڑھ سال تک خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔یہ کالونی نئی نئی بنی تھی اور اس سے آگے کوئی آبادی نہ تھی۔مولانا صبح کی نماز کے بعد وہاں درس ارشاد فرماتے اور طلوعِ آفتاب کے بعد پیدل چل کر مولانامحمد یوسف انور کے
Flag Counter