Maktaba Wahhabi

153 - 346
دیتے تھے اور محدود سے پیمانے پر انھوں نے مسجد میں مدرسہ بھی جاری کر رکھا تھا۔اس مدرسے میں مولانا نور حسین نے ان سے تحصیلِ علم کا سلسلہ شروع کیا۔کثرتِ آبادی کی وجہ سے اب تو گرجاکھ کو گوجراں والا کے ایک محلے کی حیثیت حاصل ہے، اس وقت یہ گوجراں والا سے ڈیڑھ دو میل کے فاصلے پر ایک گاؤں تھا۔مولانا نور حسین نماز فجر سے پہلے گرجاکھ سے چلتے اور گوجراں والا کی جامع مسجد اہلِ حدیث میں مولانا علاء الدین کی اقتدا میں نماز پڑھتے۔نماز کے بعد پڑھائی شروع ہوجاتی۔ مولانا نور حسین نے ناظرہ قرآن مجید سے پڑھائی کا آغاز کیا تھا۔پھر آہستہ آہستہ مولانا علاء الدین سے دینیات کی تعلیم مکمل کرلی۔وعظ و تبلیغ کا بھی انھیں شوق تھا۔یہ شوق پورا کرنے کے لیے پہلے مسجد میں وعظ کہنے لگے۔پھر رفتہ رفتہ آگے قدم بڑھائے اور شہر کے اردگرد کے دیہات میں ان کی آواز پہنچی۔پنجابی کے شاعر بھی تھے۔اس وقت لوگوں کو پنجابی شاعری سے دلچسپی تھی۔مولانا نور حسین نے اس سے فائدہ اٹھایا اور اس طرح ان کے وعظوں کا دائرہ مزید وسیع ہوا۔ وہ مناظروں اور مباحثوں کا دور تھا، کہیں مرزائیوں سے بحثیں ہو رہی ہیں، کہیں عیسائیوں، شیعوں اور بریلویوں سے مناظرے ہو رہے ہیں۔مولانا نور حسین بھی اس میں حصہ لینے لگے اور جلد ہی بہت اچھے واعظ کے علاوہ مشہور مناظر بھی ہو گئے۔مولانا احمد الدین کی معیت میں ان کے معاون کے طور پر بھی انھوں نے بعض مسالک کے مناظرین سے مناظرے کیے اور تنہا بھی کیے۔ انھوں نے 18 دسمبر1951 ء کو وفات پائی۔ مولانا عبداللہ ثانی رحمہ اللہ : مولانا احمد الدین گکھڑوی کے ایک ساتھی مولانا عبداللہ ثانی تھے جو 1900ء
Flag Counter