Maktaba Wahhabi

152 - 346
اس کے بعد دینی تعلیم کے حصول کا مرحلہ پیش آیا۔اس کے لیے کمیر پور کا انتخاب ہوا جو اس نواح میں اہلِ حدیث کا مرکز تھا۔روپڑی حضرات کا اصل مسکن یہی قصبہ تھا اور ان میں جو حضرات وہاں تعلیم دیتے تھے، وہ تھے مولانا حافظ محمد حسین، حافظ عبدالرحمن، مولانا اللہ بخش کمیرپور ی اور بعض دیگر حضرات۔ مولانا محمد حسین مروجہ تعلیم کی تکمیل کی منزل کے قریب پہنچے تو ان کے والد بیمار ہوگئے اوربیماری نے جلد ہی شدت اختیار کرلی اور مجبوراً تعلیم کا سلسلہ منقطع کرنا پڑا۔اب وہ باپ کی خدمت اور گھریلو کاموں میں مصروف ہوگئے تھے، لیکن اس کے ساتھ ہی گاؤں میں وعظ و تقریر کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔پھر آہستہ آہستہ مشہور خطیب ہوگئے۔پاکستان میں اللہ تعالیٰ نے مزید انعام سے نوازا اور بڑی شہرت عطا فرمائی۔انھوں نے مولانا احمد الدین گکھڑوی کے ساتھ تقریروں اور مناظروں میں شرکت کی اور ان کے معاون ہوئے۔ مولانا محمد حسین نے5 اگست 2005ء کی رات کو اپنے مسکن شیخوپورہ میں وفات پائی اور دوسرے روز 6 اگست کو مولانا معین الدین لکھوی نے ان کا پہلا جنازہ پڑھایا۔دوسرا حافظ محمد یحییٰ میر محمدی نے اور تیسرا کسی اور صاحب نے پڑھایا۔یکے بعد دیگرے تین جنازے پڑھے گئے، جن میں شریک ہونے والوں کی تعداد حدِ شمار سے آگے تھی۔ 6۔مولانا نور حسین گرجاکھی رحمہ اللہ : مولانا احمد الدین گکھڑوی کے ایک ساتھی اور رفیق مناظرہ مولانا نور حسین گرجاکھی تھے۔مولانا نور حسین 1893ء میں پیدا ہوئے۔دس سال کی عمر تھی کہ والد وفات پاگئے۔اب گھر میں غربت کے سائے لہرانے لگے اور نور حسین کو محنت مزدوری کرنا پڑی۔سترہ اٹھارہ سال کی عمر میں حصولِ علم کا شوق پیدا ہوا۔اس وقت گوجراں والا کی مسجد اہلِ حدیث(چوک نیائیں)میں مولانا علاء الدین مرحوم خطبہ جمعہ
Flag Counter