Maktaba Wahhabi

154 - 346
کے پس وپیش امر تسر میں پیدا ہوئے۔وہ حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری کے خاص تربیت یافتہ اصحابِ علم میں سے تھے۔تقریر وخطابت میں انھوں نے بڑا نام پایا۔تقسیمِ ملک سے قبل اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘(امرتسر)میں کام کرتے اور مضامین لکھتے رہے۔مناظروں اور مباحثوں میں بھی حصہ لیا۔دھیمے انداز کے خطیب تھے اور زبان میں اثر تھا۔بعض مناظرات میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کا سہارا بنے اور ان کی معاونت کی۔دراصل امرتسر کے محلہ ڈھاب کھٹیکاں کے رہنے والے تھے اور وہاں کی مسجد اہلِ حدیث کے خطیب۔ قیامِ پاکستان کے زمانے میں جڑاں والا(ضلع فیصل آباد)میں سکونت اختیار کی اور وہاں کی جامع مسجد اہلِ حدیث کے منصبِ خطابت پر فائز ہوئے۔پاکستان کی جمعیت اہلِ حدیث کے اہم رکن تھے۔ تقریباً 83سال کی عمر پا کر 7 ستمبر 1983ء کو لاہور میں انتقال کیا۔ قیامِ پاکستان سے پہلے جڑاں والا میں جماعت اہلِ حدیث کی کوئی مسجد نہ تھی۔قیامِ پاکستان کے بعد جڑاں والا اور اس کے ارد گرد کے دیہات میں فریدکوٹ، ضلع امرتسر اور دیگر مقامات کے بے شمار اہلِ حدیث آباد ہوئے۔ان میں علماے دین بھی بڑی تعداد میں شامل تھے۔لیکن جڑاں والا شہر کو جن اہلِ حدیث علماے دین نے اپنا مسکن بنایا وہ تھے حافظ احمد پٹوی اور مولانا عبداللہ ثانی امرتسری۔! دونوں بزرگ مشہور واعظ اور مشہور عالم تھے، اور دونوں نے اپنے اپنے انداز میں دین کی بڑی خدمت کی۔مسئلے مسائل کے لیے لوگ انہی سے رجوع کرتے تھے۔مختلف مقامات میں وعظ و تبلیغ کے لیے بھی انھیں بلایا جاتا تھا اور یہ تشریف لے جاتے تھے۔حافظ احمد پٹوی معروف طبیب بھی تھے اور جڑاں والا میں ان کا مطب تھا۔دونوں اپنی اپنی باری سے اللہ کے دربار میں پہنچ گئے۔ ٭٭٭
Flag Counter