Maktaba Wahhabi

107 - 120
’’مَنْ کَذَبَ عَليَّ مُتَعَمِّداً فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ ‘‘[1] یعنی جوشخص میرے اوپر عمدا جھوٹ بولے(کوئی جھوٹی بات یا حدیث میری طرف منسوب کرے)تواسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہیے۔ توان واضعین حدیث نے جواب دیا کہ: ’’نحن نکذبُ لہ صلی اللّٰه علیہ وسلم لاعلیہ ‘‘ یعنی ہم توآپ ہی کے واسطے جھوٹ گھڑتے ہیں نہ کہ آپ کے خلاف۔ ڈاکٹر مصطفی سباعی اس سلسلے میں لکھتے ہیں: ’’یہ دین سے ناواقفیت اورنفس پرستی وغفلت کے غلبہ کی وجہ سے تھا،اس سلسلے میں انہوں نے جوحدیثیں گھڑی ہیں ان میں قرآن کی سورتوں کے فضائل میں بیان کی جانے والی حدیثیں ہیں،چنانچہ نوح ابن ابی مریم نے ان کو گھڑنے کا اعتراف کیا ہے اورعذر یہ پیش کیا ہے کہ لوگ قرآن سے دورہوگئے تھے اورابوحنیفہ کی فقہ اورابن اسحاق کی مغازی میں مشغول ہوگئے تھے۔‘‘ [2] ایسے ہی میاں جی کا یہ فرمانا کہ ’’ تحصیل مرتبہ احسان اوراصلاح نفس شرعا ماموربہ ہیں اورشریعت نے ان کا کوئی طریق خاص معین نہیں فرمایا ‘‘ اس دعوے میں بھی میاں جی کسی طرح حق بجانب نہیں،بلکہ حقیقت میں یہ دعویٰ شریعت اورشارع پر ایک قسم کا افتراء اوربہتان ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ۲۳ /سالہ دورنبوت میں اس دین کی مکمل طورپر تبلیغ کردی تھی،آپ نے خیر کے راستوں کی نشاندہی اوران پر گامزن رہنے کی ترغیب اورشرکے راستوں کی نشاندہی اوران سے دوررہنے کی تاکید کردی،اللہ رب العزت نے تبلیغ کاجوکام آپ کے سپرد کیا تھا آپ نے اسے پورا کیا اوریہ دین باعلان قرآن:﴿الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ۔۔۔۔۔﴾مکمل ہوگیا،نبی اکرم
Flag Counter