Maktaba Wahhabi

96 - 303
طرح کے پھل کھنچے چلے آتے ہیں ہماری طرف سے رزق کے طورپر ، لیکن ان میں سے اکثر کچھ نہیں جانتے۔ یہ مکہ معظمہ کی وہ خصوصیت ہے جس کا مشاہدہ حج وعمرہ کرنے والے لاکھوں لوگ ہر سال کرتے ہیں کہ مکے میں پیداوار نہ ہونے کے باوجود نہایت فراوانی سے ہر قسم کا پھل بلکہ دنیا بھر کا سامان ملتا ہے۔ (۵) ابراہیم علیہ السلام کی ایک دعا یہ بھی تھی:﴿فَاجْعَلْ أَفْئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہْوِیْ إِلَیْْہِمْ - سورہ ابراہیم:۳۷﴾(اے اللہ)تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے۔یہ دعا بھی مقبول ہوئی ،چنانچہ ہر مسلمان کا دل اس زمین سے لگا رہتا ہے اور اس تک پہنچنے کے لیے بے تاب رہتا ہے۔ (۶) مسجد حرام پوری دنیا کے مسلمانوں کا قبلہ ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہلے بیت المقدس(فلسطین)کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے ، پھر اللہ کے حکم سے خانہ کعبہ قبلہ قرار پایا اور اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جانے لگی اور تاقیامت ایسا ہی ہوگا۔ (۷) اس پاک سرزمین کی حرمت اور تقدس کے پیش نظر ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکید ہے کہ پیشاب یا پائخانہ کے لیے جب بیٹھا جائے تو خیال رہے کہ قبلہ کی طرف نہ رخ ہونہ پیٹھ، یہی وجہ ہے کہ ایک مسلمان بیت الخلا تعمیر کرتے وقت اس کا ضرور خیال رکھتا ہے اور کا رخ اس طرح رکھتا ہے کہ قضائے حاجت کے وقت اس طرف چہرہ یاپیٹھ نہ ہو۔ (۸) مسجد حرام کی عظمت اور اس کے تقدس کا حال یہ ہے کہ اس میں پڑھی جانے والی نماز ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہوتی ہے، جیسا کہ متعدد صحیح حدیثوں میں اس کی صراحت آئی ہے۔اس لیے ہر وہ مسلمان جو اس سرزمین تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائے اسے یہی کوشش کرنی چاہیے کہ اس کی ہر نماز حرم شریف ہی میں ادا ہو۔ (۹) اس مقام کی اہمیت وعظمت کے پیش نظر ہی اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں دومقامات پر اس کی قسم کھائی ہے۔(۱)سورہ والتین میں﴿وَہَذَا الْبَلَدِ
Flag Counter